موجودہ دور میں بیشتر افراد بیٹھ کر وقت گزارتے ہیں، چاہے وہ گھر میں رہتے ہوں یا دفاتر میں کام کرتے ہوں۔
گھروں میں رہنے والے افراد اپنا زیادہ تر وقت موبائل استعمال کرتے ہوئے گزارتے ہیں جس کی وجہ سے وہ بیٹھنے کے عادی ہوجاتے ہیں اور چلنے پھرنے کی عادت ختم ہوجاتی ہے۔
دوسری جانب دفتر میں کام زیادہ ہونے کی وجہ سے نوکری پیشہ شخص زیادہ چہل قدمی نہیں کرپاتا ہے جو کہ کافی حد تک نقصان دہ ہوتا ہے۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے انسان کتنی خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
چند عام اثرات جو کہ بیٹھے رہنے کے باعث سامنے آتے ہیں۔
1۔ آنکھوں کے نیچے حلقے اور ان کا پھول جانا پڑجانا:
آنکوں کے گرد حلقے اور ان کا پھول جانا بہت زیادہ وقت ایک ایک پوزیشن میں بیٹھے رہنے کا نتیجہ ہوتا ہے۔
2۔ قبض کی شکایت ہوجانا:
اگر آپ اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو آپ کا کھانا ہضم نہیں ہوگا بلکہ بیٹھے رہنے کی وجہ سے آپ کو قبض کی شکایت ہونے لگے گی۔
3۔ جوڑوں میں تکلیف:
ورزش سے جوڑوں کے امراض کی شدت میں کمی لائی جاسکتی ہے، بالخصوص کم شدت کی ایروبک ورزشیں زیادہ مؤثر ہوتی ہیں لیکن اگر آپ بیٹھ کر اپنا زیادہ وقت گزارتے ہیں تو آپ کو ضرور جوڑوں کے درد کی شکایر ہوسکتی ہے۔
4۔ موٹاپے کا شکار ہوجانا:
زیادہ وقت تک بیٹھے رہنے سے انسانی جسم میں چربی جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے جس سے انسان موٹاپے کا شکار ہوجاتا ہے۔
5۔ گردوں کا مرض:
ہر وقت بیٹھے رہنا گردوں کے سنگین امراض کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
ردوں کے سنگین امراض میں یہ عضو خون کو ٹھیک طرح فلٹر نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں جسم میں کچرا جمع ہونے لگتا ہے اور بتدریج گردے فیل ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں موت کا خطرہ ہوتا ہے۔
6۔ تناؤ:
مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے کی عادت ڈپریشن، سماجی طور پر الگ تھلگ ہونے، بے خوابی اور خراب صحت کا باعث بنتی ہے۔
7۔ کینسر:
امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ کے مطالعے میں50 سے 71 سال کے 221000 افراد پر تحقیق کی گئی جو ریسرچ کے آغاز پر کسی دائمی بیماری کا شکار نہیں تھے۔
تحقیق کے بعد انسٹی ٹیوٹ نے اس بات کی تصدیق کی کہ زیادہ ٹی وی دیکھنے والے افراد میں کینسر اور دل کے امراض میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
8۔ ذہانت میں کمی:
بوسٹن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ایسے مرد و خواتین جو اپنی عمر کی چوتھی دہائی میں ان فٹ یا بیٹھے رہنے کے عادی ہوتے ہیں ان میں 60 سال کی عمر کے بعد دماغ کے گرے میٹر کی تعداد کم ہوجاتی ہے اور وہ ذہنی آزمائش میں بھی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔