ایپ اینالیٹکس کمپنی ایپ اینی کی رپورٹ کے مطابق ٹک ٹاک صارفین (امریکا اور برطانیہ میں) ہر ماہ اس مختصر ویڈیو شیئرنگ ایپ میں مواد دیکھنے کے لیے یوٹیوب صارفین سے زیادہ وقت گزار رہے ہیں۔
امریکا میں بائیٹ ڈانس کی اس ایپ نے پہلی بار اگست میں یوٹیوب کو پیچھے چھوڑا تھا۔
جون 2021 سے امریکا میں ہر ماہ 24 گھنٹے سے زیادہ وقت ٹک ٹاک پر مواد دیکھتے ہوئے گزارتے ہیں، جبکہ یوٹیوب پر ہر ماہ کا وقت 22 گھنٹے 40 منٹ رہا۔
برطانیہ میں یہ فرق زیادہ نمایاں ہے جہاں ٹک ٹاک نے گزشتہ سال مئی میں یوٹیوب کو پیچھے چھوڑا اور وہاں صارفین ہر ماہ لگ بھگ 26 گھنٹے مختصر ویڈیوز دیکھتے ہوئے گزارتے ہیں جبکہ یوٹیوب کا وقت 16 گھنٹے سے بھی کم ہے۔
یہ اعدادوشمار صرف اینڈرائیڈ فونز کے ہیں یعنی مجموعی تصویر ظاہر نہیں ہوتی۔
مگر اس سے چند برسوں سے ٹک ٹاک کی بے مثال کامیابی کا اظہار ضرور ہوتا ہے اور یہ اس لیے بھی متاثرکن ہے کیونکہ ٹک ٹاک کی ویڈیوز کا دورانیہ زیادہ سے زیادہ 3 منٹ ہے جبکہ یوٹیوب کی بیشتر ویڈیوز کا وقت کم از کم 10 منٹ ہوتا ہے۔
یہ بتانے کی ضرورت نہیں 2020 ٹک ٹاک کے لیے مشکلات سے بھرا سال تھا جب اسے امریکا میں بین کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ مختلف ممالک بشمول پاکستان میں اس پر پابندی عائد بھی ہوئی۔
مجموعی وقت گزارنے کے حوالے سے یوٹیوب تاحال سرفہرست ہے اور ایسا حیران کن نہیں کیونکہ اس کے صارفین کی تعداد 2 ارب سے زیادہ ہے جبکہ ٹک ٹاک استعمال کرنے والوں کی تعداد 70 کروڑ کے قریب ہے (اس میں چین کے صارفین شامل نہیں جہاں وہ ڈوین کے نام سے کام کرتی ہے)۔
اینڈرائیڈ فونز میں سوشل اینڈ انٹرٹینمنٹ ایپس میں وقت گزارنے کے حوالے سے یوٹیوب اب بھی نمبرون ہے جبکہ ٹک ٹاک 5 ویں نمبر پر ہے جس سے اوپر فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام ہیں۔
ایپ اینی کے ڈیٹا کے مطابق دنیا بھر میں (چین کے اینڈرائیڈ صارفین کو نکال کر) آئی او ایس اور اینڈرائیڈ پلیٹ فارمز میں صارفین کی جانب سے ٹک ٹاک کے مقابلے میں یوٹیوب پر زیادہ پیسے خرچ کیے جاتے ہیں۔
ٹک ٹاک کی اس کامیابی کا راز ایپ اینی کے مطابق شارٹ ویڈیو، مستند مواد اور لائیو اسٹریمنگ میں چھپا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ یوٹیوب کی جانب سے ٹک ٹاک کی طرز پر مختصر ویڈیو کے فارمیٹ کو یوٹیوب شاٹس کے نام سے متعارف کرایا گیا۔