کیلیفورنیا: اب تک ہم نے سادی تصاویر کو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے متحرک کرکے دیکھا ہے۔ اگلے مرحلے میں گوگل نے انتہائی بھدی اور کم وضاحتی (لوریزولوشن) تصاویر کو واضح اور بلند معیار دینے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ یہاں تک کہ بعض تصاویر میں آنکھیں اور دیگر نقوش غائب ہیں لیکن گوگل الگورتھم نے اسے بڑی خوبصورتی سے مکمل کر دکھایا ہے۔
گوگل نے اپنے بلاگ میں اس ٹیکنالوجی کی تفصیلات اور بعض تصویری مثالیں دی ہیں۔ گوگل میں اے آئی کا ایک الگ سے شعبہ ہے جو کئی میدانوں میں متحرک ہے۔ اس نئی ٹیکنالوجی کو ’ہائی فائڈیلٹی امیج جنریشن یوزنگ ڈیفیوژن ماڈل‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کی بدولت اہلِ خانہ کی پرانی اور دانے دار تصاویر کو بالکل نیا کیا جاسکتا ہے۔
اسی ٹیکنالوجی کو سی سی ٹی وی کی ویڈیوز اور تصاویر واضح کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب طبی عکس نگاری کے معیار کو بڑھا کر مرض کی شناخت اور مریضوں کی جان بچانے میں بہت مدد مل سکے گی۔ ڈیفیوژن ماڈل سے صرف چند سیکنڈوں میں تصویر واضح، صاف اور بلند وضاحتی ہوجاتی ہے۔
گوگل کے مطابق یہ ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت استعمال کرتے ہوئے تصاویر سے نوائز (یعنی دانے) کم کرتی ہے اور اس دوران اے آئی بتاتی ہے کہ تصویر کےاجزا کس طرح مرتب ہوں گے اور اس طرح ایک واضح تصویر سامنے آتی ہے۔ اسے گوگل نے سپر ریزولیوشن براستہ ریپیٹڈ ریفائنمنٹ کا نام دیا ہے جس کا مخفف ایس آر تھری ہے۔
اس کی بدولت تبدیل شدہ تصاویر دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کیونکہ اصل کے مقابلےمیں تبدیل شدہ تصاویر بہت واضح بنتی ہے گویا کسی دھندلی شبیہہ سے اصل اور فطری تصویر واضح ہوتی ہے۔ بسا اوقات مشکل سے پہچانے جانے والے چہرے بالکل واضح ہوکر سامنے آتے ہیں۔