طالبان نے افغانستان میں پوست کی کاشت پر پابندی عائد کردی جس کی وجہ سے افیون کی قیمت آسمان پر پہنچ گئی۔امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق طالبان کی جانب سے پوست کی کاشت پر پابندی کی وجہ سے ہیروئن کی تیاری میں استعمال ہونے والے اس اہم خام مال کی قیمتیں آسمان پر پہنچنے کی توقع ہے۔
اگست کے وسط میں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں ہونے والی پریس کانفرنس میں بھی کہا تھا کہ ملک کے نئے قوانین کے تحت ہم منشیات کی تجارت کی اجازت نہیں دیں گے تاہم اس وقت انہوں نے اس پابندی کی تفصیلات نہیں بتائیں تھیں۔بین الاقوامی برادی کی جانب سے تسلیم کیے جانے کی توقع رکھنے والے طالبان سربراہان نے کسانوں کو پوست کی فصل کاشت کرنے سے روک دیا ہے، جس کی وجہ سے ملک بھر میں افیون کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان نمائندوں نے حال ہی میں پوست کی سب سے زیادہ کاشت کرنے والے جنوبی صوبے قندھار کے کسانوں کو کہا ہے کہ وہ اس صوبے کی مقامی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والی پوست کی فصل اگانا بند کردیں۔
طالبان کی جانب سے پوست کی کاشت پر پابندی کے اعلان کے بعد قندھار، ارزگان اور ہلمند کے مقامی کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ غیریقینی صورتحال کی وجہ سے افیون کی قیمت تین گنا بڑھ چکی ہے اور اب 70 ڈالر فی کلو ملنے والی افیون 200 ڈالر فی کلو تک پہنچ گئی ہے جب کہ شما لی صوبے مزار شریف میں افیون کی قیمت دگنی ہوچکی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں 20 سال سے جاری بغاوت کے دوران طالبان منشیات کے کاروبار پر ٹیکس نافذ کرکے اس کی آمدن سے مستفید ہوتے رہے ہیں جب کہ مغربی حکومتوں کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی افیون کی غیر قانونی برآمدات میں افغانستان کا حصہ تقریبا 80 فیصد ہے۔