ماں کے دودھ میں موجود قدرتی شکر نومولود کو مختلف امراض سے بچانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی۔
وینڈر بلٹ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی تحقیق میں بتایا گیا کہ نومولود میں خون کے انفیکشنز، دماغی ورم اور دیگر کا باعث بننے والے بیکٹریا جی بی ایس سے بچانے کے لیے عموماً اینٹی بائیوٹیکس کا استعمال کیا جاتا ہے۔
مگر ماں کے دودھ میں ایسے قدرتی شوگر مالیکولز ایچ ایم اوز ہوتے ہیں جو انسانی خلیات اور ٹشوز میں جی بی ایس سے ہونے والی بیماری کی روک تھام کرتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ ہماری لیبارٹری پہلے ثابت کرچکی ہے کہ ماں کے دودھ میں موجود ایچ ایم اوز جی بی ایس کے خلاف بیکٹریا کش اور اینٹی بائیو فلم سرگرمی کو متحرک کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم لیبارٹری سے باہر حقیقی دنیا میں جانچ پڑتال کرنا چاہتے تھے کہ ایچ ایم اوز کس حد تک خلیات اور ٹشوز میں بیماریوں کی روک تھام کرسکتے ہیں۔
محققین نے دریافت کیا کہ یہ شوگر مالیکولز بیکٹریا کی نشوونما کو مکمل طور پر روک دیتے ہیں اور پھر چوہوں میں اس کی جانچ پڑتال کی گئی۔
انہوں نے ایچ ایم اوز کی مدد سے حاملہ چوہوں کی تولیدی نالی سے جی پی ایس انفیکشن کی روک تھام کی جانچ پڑتال کی۔
اہوں نے ایچ ایم او کی مدد سے جی بی ایس انفیکشن کی سطح میں نمایاں کمی کو دریافت کیا۔
حاملہ خواتین اگر جی بی ایس سے متاثر ہوں تو ان کو بچے کی پیدائش کے موقع پر اینٹی بائیوٹیکس کا استعمال کرایا جاتا ہے تاکہ بچے میں بیماریوں کی روک تھام کی جاسکے۔
محققین نے دریافت کیا کہ ماں کے دودھ سے نومولود کو اس بیکٹریا سے تحفظ فراہم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مستقبل قریب میں یہ قدرتی شوگر مالیکولزاینٹی بائیوٹیکس کا متبادل ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ اینٹی بائیوٹیکس کی افادیت وقت کے ساتھ کم ہوتی جارہی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج اگست کے آخر میں امریکن کیمیکل سوسائٹی کے اجلاس میں پیش کیے جائیں گے۔