امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے کہا ہے کہ ٹیسلا اب انسان نما روبوٹ تیار کرنے پر کام کر رہی ہے جس کا پروٹوٹائپ آئندہ برس تک سامنے لایا جائے گا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ٹیسلا کے آرٹیفیشل انٹیلی جنس دن کے موقع پر ایلون مسک نے کہا کہ یہ روبوٹ وہ انسانی کام کرے گا جو کہ اکتا دینے والے، بار بار کرنے والے یا خطرناک ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ روبوٹ وہ کام کرے گا جو اکثر انسان نہیں کرنا چاہتے۔
دنیا کے امیر ترین انسانوں میں سے ایک ایلون مسک نے کہا کہ اس روبوٹ کا معیشت پر گہرا اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں جسمانی کام ایک انتخاب ہوگا اور ایک عالمگیر بنیادی آمدنی کی ضرورت پیش آئے گی۔
ایلون مسک سلیکون ویلی کے ان کے افراد میں شامل ہیں جنہوں نے تنبیہ کی ہے کہ ٹیکنالوجی مستقبل میں بہت سے لوگوں کی ملازمتیں ختم کر دے گی جس کی وجہ سے کچھ لوگوں کو متبادل ذرائع آمدن کی ضرورت ہوگی۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ایسا فوری طور پر نہیں ہو گا کیونکہ ابھی روبوٹ کام نہیں کرتے۔
ایلون مسک کے مطابق انسانی روبوٹ ٹیسلا کی سیلف ڈرائیونگ کار کی ہی ایک توسیع ہے اور اس میں وہی کمپیوٹر چِپ استعمال کی جائے گی جب کہ یہ ٹیسلا کی کاروں کی طرح 8 کیمروں کی مدد سے حرکت گا ۔
روبوٹ سے متعلق ایلون مسک نے مزید بتایا کہ اس کا قد 5 فِٹ 8 انچ اور وزن 125 پاؤنڈ ہوگا جب کہ یہ 45 پاؤنڈ تک وزن اٹھانے اور 5 میل فی گھنٹہ تک کی رفتار سے چلنے کے قابل ہوگا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ٹیکنالوجی کمپنی سام سنگ نے ایک ایسے روبوٹ پر کام کرنے کا اعلان کیا تھا جو گھر میں ملازموں کے کام سر انجام دے سکے گا۔