وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور ڈنمارک کے ان کے ہم منصب جیب کوفوڈ کے مابین پیر کو ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔دفتر خارجہ کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات ،افغانستان کی صورتحال اور خطے میں قیام امن کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، ڈنمارک کے ساتھ دو طرفہ روابط کو خصوصی اہمیت دیتا ہے جبکہ گرین شراکت داری کے حوالے سے ڈنمارک کی جانب سے فراہم کردہ معاونت قابل ستائش ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان، گرین شراکت داری معاہدے کی جلد تکمیل کے متمنی ہیں۔پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال اطمینان بخش ہے، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ ڈنمارک حکومت، اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے “ٹریول ایڈوائزری” پر نظرثانی کرے گی، ہمیں خطے کی صورتحال کا مکمل ادراک ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سے بڑھ کر کوئی ملک افغانستان میں دیرپا امن کا خواہاں نہیں ہو سکتا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈنمارک حکومت کی درخواست پر ، گذشتہ رات،431 افغان شہریوں کو اسلام آباد سے راہداری کی سہولت فراہم کی گئی جبکہ انہیں مزید ڈنمارک روانگی میں بھی سہولت فراہم کی جائیگی۔ڈنمارک کے وزیرخارجہ جیب کوفوڈ نے اس جذبہ ء خیر سگالی کو سراہتے ہوئے وزیر خارجہ اور پاکستانی قیادت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان گروہوں کے بے لچک رویئے کی وجہ سے صورتحال کشیدہ ہوئی، افغانستان سے غیر ملکی افواج کے اچانک انخلانے غیر یقینی صورتحال کو جنم دیا جبکہ ہم صورت حال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان سے ڈپلومیٹک اور بین الاقوامی کمیونٹی کے انخلاء میں معاونت کر رہا ہے، عالمی برادری افغانستان میں قیام امن کی خواہاں ہے، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان قیادت کو اس موقعے سے بھرپور استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔
افغان مسئلے کے، وسیع البنیاد سیاسی حل، کیلئے جامع مذاکرات ہی واحد راستہ ہے، ہم ان امن مخالف عناصر پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں جو افغانستان میں انتشار اور بدامنی چاہتے ہیں اور امن کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔وزیر خارجہ نے ڈنمارک کے وزیرخارجہ جیب کوفوڈ کو دورہ ء پاکستان کی دعوت دی۔