چین اور روس کی حکومتوں میں طالبان کے لیے نرم گوشہ پیدا ہوگیا۔
چینی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ عالمی برادری افغانستان پر دباؤ ڈالنے کے بجائے اس کی مدد کرے۔
اس کے علاوہ چینی وزیرخارجہ نے اپنے برطانوی ہم منصب سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں صورتحال غیریقینی ہے، عالمی برادری کی حمایت استحکام لانے میں مدد گارثابت ہوگی۔
دوسری جانب روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بریفنگ میں کہا کہ طالبان تیزی سے امن بحال کررہے ہیں اور مذاکرات پر آمادہ نظر آتے ہیں، وہ خواتین کے حقوق اور شہریوں کے مفادات پر غور کے لیے بھی تیار ہیں۔
ایک سوال کےجواب میں ترجمان نےکابل سے روسی سفارتی عملے کو نکالنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سفارتی عملے اور شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کا کوئی ارادہ نہیں تاہم جو روسی افغانستان سے نکلنا چاہیں ان کے لیے چارٹرڈ طیاروں کا منصوبہ موجود ہے۔
خیال رہے کہ طالبان نے اتوار 15 اگست 2021 کو افغان دارالحکومت کابل پر بھی قبضہ کرلیا جس کے بعد وہاں موجود امریکی فوجی اور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد اہم حکومتی عہدے دار ملک سے فرار ہوگئے۔
طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عام معافی کا اعلان کیا ہے اور عالمی برادری کو پیغام دیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرے۔