افغان طالبان نے چین کو دعوت دی ہے کہ افغانستان میں سرمایہ کاری کریں۔
سہیل شاہین نے ایک چینی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چین افغانستان میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرسکتا ہے۔
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی کہا ہے کہ اسلامی امارت تمام ملکوں کے ساتھ اچھے سفارتی اور تجارتی تعلقات کی خواہاں ہے اور ہم نے کسی ملک کے ساتھ تجارت نہ کرنے کی بات نہیں کی۔
طالبان کے کابل میں داخل ہونے کے ایک روز بعد ہی چین نے کہا تھا کہ وہ افغانستان کے ساتھ ‘دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کو مضبوط‘ بنانے کے لیے تیار ہے۔
چینی میڈیا کےمطابق غیریقنی صورتحال کے باوجود چین کی کمپنیاں پہلے ہی کان کنی اور تعمیر کے شعبوں میں کئی ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکی ہیں۔
سقوط کابل سے قبل طالبان کے9 رکنی وفد نے ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں چین کا دو روزہ دورہ کیا تھا۔
طالبان نے چینی وزیر خارجہ کو یقین دہانی کرائی کہ افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔چین نے افغان امور میں مداخلت نہ کرنے اور امن کے لیے کوششوں میں تعاون کا یقین دلایا تھا۔
افغانستان میں لیتھیم کے بہت بڑے ذخائر ہیں۔ لیتھیم الیکٹرک کاروں کی تیاری کے لیے بنیادی دھات ہے اور دنیا بھر میں اس کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
چین اس وقت دنیا میں الیکڑک گاڑیاں تیار کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ افغانستان میں امریکی منصوبوں کے ڈرامائی خاتمے کے بعد چین افغانستان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔