بھارتی ریاست اتر پردیش میں گھر میں با جماعت نماز ادا کرنے پر 25 سے زائد مسلمانوں کوگرفتار کرلیا گیا۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کےمطابق مراد آباد کے سپرنٹنڈنٹ پولیس سندیپ کمار نے کہا ہے کہ کسی اطلاع کے بغیر دولہے پور گاؤں کے دو مقامی لوگوں کے گھر پر بیسیوں افراد نے نماز ادا کی ، انہیں ماضی میں بھی پڑوسیوں کے اعتراض پر خبردار کیا گیا تھا کہ وہ گھر میں با جماعت نماز ادا نہ کریں۔
بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ مقامی افراد کی شکایت پر مذکورہ افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
بھارتی مسلم رہنماء سید اسد الدین اویسی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں مسلمانوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور پولیس سے پوچھا کہ کیا اب بھارتی مسلمان اپنے گھروں میں بھی نماز ادا نہیں کرسکتے؟۔
انہوں نے کہا کہ کیا اب میں حکومت یا پولیس سے اپنے گھر میں نماز ادا کرنے کیلئے بھی اجازت لینا ہوگی؟۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ نریندر مودی کو اس کا جواب دینا چاہئے کہ کب تک مسلمانوں کو ملک میں دوسرے درجے کا شہری سمجھا جائے گا؟۔
سندیپ کمار کا کہنا ہے کہ مقامی شہری چندر پال سنگھ کی شکایت پر 16 نامزد اور 10 نامعلوم افراد کیخلاف آئی پی سی کی دفعہ 505-2 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے، ہم اس معاملے میں ملوث افراد کی تلاش کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دولہے پور گاؤں میں لوگوں کی مبینہ طور پر گھر کے اندر “بڑی تعداد میں” نماز ادا کرنے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں، جس کے بعد دائیں بازو کے چند کارکنوں نے احتجاج کیا اور پولیس سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔