اسرائیلی صحافی کی جانب سے سعودی عرب میں مسلمانوں کے مقدس ترین مقام “مکہ مکرمہ” میں غیر مسلموں کے داخلے پر مکمل پابندی کی خلاف ورزی کئے جانے پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔
اسرائیلی صحافی کی اس حرکت نے شدید آن لائن ردعمل کو جنم دیا اور ممکنہ طور پر تل ابیب اور خلیجی ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو کشیدہ کر دیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی چینل “13 نیوز” نے پیر کے روز 10 منٹ کی ایک رپورٹ نشر کی، جس میں صحافی گل تماری مسجد الحرام کے قریب سے گاڑی چلاتے ہوئے گزرا جبلِ عرفات پر بھی چڑھنے میں کامیاب ہوا۔
مسجد الحرام میں خانہ کعبہ بھی واقع ہے، جو اللہ کا گھر اور دینِ اسلام کا مقدس ترین مقام ہے۔
تماری کے ساتھ ایک مقامی گائیڈ بھی تھا جس کا چہرہ شناخت سے بچنے کے لیے دھندلا کیا گیا تھا۔
تماری نے کیمرہ سے عبرانی میں بات کرتے ہوئے اپنی آواز کو نیچا رکھا اور بعض اوقات اپنے آپ کو اسرائیلی شناخت ظاہر ہونے سے بچانے کے لیے انگریزی بھی استعمال کی۔
An Israeli journalist has breached a total ban on non-Muslim access to Islam’s holiest site in Makkah, Saudi Arabia, sparking an online backlash. Israel’s Channel 13 News aired a report on Monday where journalist Gil Tamary drove past Masjid Al Haram and climbed the Mount Arafat. pic.twitter.com/cmEL4A5F8a
— 5Pillars (@5Pillarsuk) July 21, 2022
یہ صحافی پہلا یہودی اسرائیلی رپورٹر تھا جس نے مسلمانوں کے سالانہ حج کی رپورٹنگ کی۔
جیسے ہی رپورٹ نشر ہوئی، فوٹیج کو شدید آن لائن ردعمل کا سامنا کرنے کو ملا، جس میں ٹوئٹر ہیش ٹیگ “A Jew in Mecca’s Grand Mosque” ٹرینڈ کر رہا ہے۔
ناقدین میں محمد سعود بھی شامل تھے جو اسرائیل کے حامی سعودی کارکن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “اسرائیل میں موجود میرے عزیز دوستوں، آپ کا ایک اسرائیلی صحافی اسلام کے مقدس شہر مکہ میں داخل ہوا اور وہاں بے شرمی سے فلم بنائی۔”
انہوں نے لکھا، “چینل 13 والوں، دین اسلام کو اس طرح ٹھیس پہنچانے پر تمہیں شرم کرنی چاہئیے۔”
اسرائیل کے علاقائی تعاون کے مسلمان وزیر ایساوی فریج نے تماری کی رپورٹ کو اسرائیل اور خلیجی تعلقات کے لیے “احمقانہ اور نقصان دہ” قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ “صرف ریٹنگ کی خاطر اس رپورٹ کو نشر کرنا غیر ذمہ دارانہ اور نقصان دہ تھا۔”
تماری، جو جمعے کو امریکی صدر جو بائیڈن کے دورے کی کوریج کے لیے جدہ میں موجود تھے، انہوں نے آن لائن ردعمل کے بعد معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ارادہ مسلمانوں کو ناراض کرنا نہیں تھا۔
انہوں نے ٹویٹر پر انگریزی میں لکھا، “اگر کسی کو اس ویڈیو سے برا لگا تو میں دل کی گہرائیوں سے معذرت خواہ ہوں۔”
Disclaimer: I would like to reiterate that this visit to Mecca was not intended to offend Muslims, or any other person. If anyone takes offense to this video, I deeply apologize. The purpose of this entire endeavor was to showcase the importance of Mecca and the beauty
…. https://t.co/aAxipctRrG— גיל תמרי (@tamarygil) July 19, 2022
انہوں نے مزید کہا کہ، “اس پوری کوشش کا مقصد مکہ کی اہمیت اور مذہب کی خوبصورتی کو ظاہر کرنا تھا، اور ایسا کرتے ہوئے، مزید مذہبی برداشت اور انضمام کو فروغ دینا تھا۔”
جبلِ عرفات کی اونچائیاں میدانِ عرفات کی نگرانی کرتی ہیں، جہاں 14 صدیوں قبل پیغمبر اسلام ﷺ نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا۔
مکہ دنیا میں مسلمانوں کے لیے سب سے مقدس عبادت گاہ ہے، اس کے بعد مدینہ میں مسجد نبوی ﷺ اور یروشلم میں مسجد اقصیٰ ہے۔
مکہ میں صرف مسلمانوں کو جانے کی اجازت ہے، یہاں غیر مسلموں کا داخلہ ممنوع ہے۔ اس اصول کی خلاف ورزی کے نتیجے میں جرمانہ یا ملک بدری ہو سکتی ہے۔
حکومت کے زیرِ اثر سعودی میڈیا نے اس کہانی کو کور نہیں کیا۔ یہ واضح نہیں تھا کہ آیا حکام نے صحافی کو مکہ سفر کی منظوری دی تھی یا نہیں۔
اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور مملکت، اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم نہیں کرتی۔
لیکن پسِ پردہ، دونوں فریق اپنے مشترکہ دشمن ایران کے خطے میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر مشترکہ تشویش کے ساتھ کچھ عرصے سے سیکیورٹی کے معاملات پر مل کر کام کر رہے ہیں۔