افغانستان کے شہر بامیان میں عبدالعلی مزاری کا مجسمہ توڑ دیا گیا ہے جس کا الزام طالبان پر لگایا جارہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق بدھ کے روز علاقہ مکینوں نے بتایا کہ 1990 کے عشرے میں پہلی مرتبہ اقتدار سنبھالنے والے طالبان کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ممتاز طالبان مخالف جنگجو عبدالعلی مزاری کے مجسمے کو نقصان پہنچایا گیا ہے اور اسے گردن سے توڑ دیا گیا ہے ۔
عبدالعلی مزاری ایک سیاسی رہنما تھے جو افغانستان کی نسلی ہزارہ برادری کی نمائندگی کرتے تھے۔
ایک مقامی رہاشی نے بتایا کہ ہمیں یقین نہیں ہے کہ مجسمے کو کس نے توڑا ہے لیکن یہاں طالبان کے مختلف گروہ موجود ہیں جن میں کچھ وہ گروہ ہیں جو اپنی سفاکیت کے لیے مشہور ہیں۔
ٹوٹے ہوئے مجسمے کی تصاویر کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے جبکہ تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مجسمے کا ٹوٹا ہوا سر زمین پر گرا ہوا ہے۔
ایک اور مقامی رہائشی جن کی شناخت زارا کے نام سے ہوئی انہوں نے الزام لگایا کہ طالبان جنگجوؤں کے ایک گروپ نے منگل کو مجسمہ تباہ کرنے کے لیے راکٹ لانچر کا استعمال کیا۔
زارا کا مزید کہنا تھا کہ مجسمہ تباہ ہوگیا ہے اور لوگ اداس ہیں بلکہ خوفزدہ بھی ہیں۔
یاد رہےکہ طالبان نے 2001 میں بھی بامیان میں بدھا کے دو بڑے مجسموں کو غیر اسلامی قرار دینے کے بعد تباہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے افغانستان میں 20 سالہ طویل جنگ کے بعد امریکا نے بالآخر ہتھیار ڈالے اور انخلا شروع کیا جس کے بعد طالبان نے افغانستان پر قبضہ کرلیا ۔