طالبان کی جانب سے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد امریکہ نے افغان مرکزی بینک کے امریکہ میں 9.5 بلین ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔
ایک غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایک سینئر امریکی عہدہ دار نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان کو رقم کی ترسیل روک دی ہے، افغان حکومت کے امریکہ میں موجود اثاثے اب طالبان کو دستیاب نہیں ہوں گے۔
امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے طالبان کو اقتصادی پابندیوں کا سامنا ہے۔دوسری جانب افغان مرکزی بینک کے سربراہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے کرنسی کے ذخائر زیادہ تر غیر ملکی کھاتوں میں موجود ہیں اور طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد ان ذخائر پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا۔افغان مرکزی بینک کے ذخائر کی مالیت تقریبا 9 بلین ڈالر ہے جن میں سے تقریبا 7 بلین ڈالر مالیت کی نقد رقم، سونے کے امریکی بانڈز اور دیگر کاغذوں کے مرکب امریکی فیڈرل ریزرو بینک میں رکھے گئے ہیں۔
دوسری جانب سابق قائم مقام گورنر اجمل احمتی نے ٹویٹر پر کہا ہے افغانستان کے بین الاقوامی ذخائر پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے اور وہ موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریزرو بینک کے اکاونٹ سے افغانستان کا کوئی بھی پیسہ چوری نہیں ہوا ہے۔ میں ایسے منظر نامے کا تصور بھی نہیں کر سکتا جہاں خزانے اور فنڈز تک طالبان کو رسائی حاصل ہو۔