امریکی اور یورپی پابندیوں کے باوجود روسی کرنسی دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
عالمی میڈیا کے مطابق یورو اور ڈالر کے مقابلے میں روسی کرنسی کی قدر میں حیران کن اضافہ ہوا جس کے بعد روبل دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
بدھ کے روز نہ صرف روبل کی قدر میں اضافہ ہوا بلکہ روسی اسٹاک انڈیکس میں بھی بہتری پیدا ہوئی اور یہ سب ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب یورپی یونین نے روس کے خلاف نئی ممکنہ پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
ڈالر کے مقابلے میں روسی کرنسی روبل کے قدر میں 6.6 فیصد اضافہ سن دو ہزار بیس کے بعد پہلی مرتبہ دیکھا گیا ہے۔ روبل کی قدر میں اضافہ گزشتہ چند ہفتوں سے جاری ہے اور ایسا اس وجہ سے ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مخصوص غیرملکی کمپنیوں کو اس بات کا پابند بنا دیا ہے کہ وہ روسی گیس اور تیل کی ادائیگی صرف روبل میں کریں گی۔
جس کی وجہ سے غیر ملکی کمپنیاں ادائیگی کے لیے اوپن مارکیٹ سے روبل خرید رہی ہیں، ڈالر اور یورو کے مقابلے میں عالمی مارکیٹ میں روبل کی تعداد کم ہے۔ دوسری جانب روس کے ساتھ کم ہوتی ہوئی درآمدات اور برآمدات کی وجہ سے بھی کمپنیوں کے لیے یورو اور ڈالر کی مانگ میں بھی کمی ہوئی ہے۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق توقعات کے برعکس روبل کی قدر میں بہتری حیران کن طور پر تیزی سے ہوئی ہے اور عمومی طور پر مارکیٹ میں ایسا نہیں ہوتا۔
یوکرین جنگ کے بعد روس پر مالی پابندیاں عائد کی گئی تھیں جس کے نتیجے میں روبل کی قدر انتہائی کم ہو گئی تھی، تاہم روسی صدر کی حکمت عملی سے روس کو فائدہ ہوا ہے۔