روس نے دعویٰ کیا ہےکہ افغانستان کے دارالحکومت کابل کی صورتحال مستحکم ہے اور طالبان امن عامہ کی صورتحال بحال کررہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی(اے ایف پی) کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہےکہ طالبان کے کنٹرول میں آنے کے بعد کابل کی صورتحال مستحکم ہورہی ہے اور ‘عسکریت پسندوں’ نے امن عامہ کی صورتحال بحال کرانا شروع کردی ہے۔
خیال رہے کہ امریکا اور یورپی ممالک کے برعکس روس نے اپنے سفیر کو کابل سے نہیں نکالا اور اس کا سفارت خانہ بھی کھلا ہوا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق طالبان نے مقامی افراد کو ان کے تحفظ کی ضمانت دینےکا اعلان کیاہے تاہم اس کے باوجود ہزاروں افغان شہری طالبان کی ‘سخت گیر اسلام پسندی’ کے باعث ملک سے نکلنےکی کوشش کررہے ہیں۔
روسی حکام نے تصدیق کی ہےکہ وہ افغانستان کے نئے ‘حکمرانوں’ کے نمائندوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور منگل کو روسی سفیر کی طالبان عہدیداروں سے ملاقات بھی طے ہے۔
کابل میں روس کے سفیر نے روسی سرکاری میڈیا کو بتایا ہےکہ طالبان کی جانب سے روسی سفارت خانے کو سکیورٹی بھی فراہم کردی گئی ہے۔
روسی وزارت خارجہ کے عہدیدار ضمیر کابلوف کا کہنا ہے کہ روس طالبان کی حکومت کو منظور کرنے کا فیصلہ ان کے طرزعمل کو دیکھ کر کرے گا۔
خیال رہے کہ روس کا گذشتہ چند سالوں سے طالبان سے مسلسل رابطہ ہے اور متعدد بار ماسکو میں طالبان نمائندوں نے مذاکرات میں شرکت کی ہے۔