افغانستان کے قائم مقام وزیر دفاع جنرل بسم اللہ محمدی نےکہا ہےکہ افغان فورسز کابل کے دفاع کے لیے پُرعزم ہیں ، غیر ملکی افواج افغان فوج کی ہر طرح سے مدد کے لیے تیار ہیں ۔
ایک بیان میں جنرل بسم اللہ محمدی کا کہنا تھا کہ افغان صدر نے اعلیٰ افغان قیادت کو مذاکرات کے تمام اختیارات دے دیے ہیں ، افغانستان کے مستقبل پر دوحا میں معاملات طے کیے جائیں گے۔
افغان وزیر دفاع جنرل بسم اللہ محمدی کا کہنا تھا کہ معاملات طے پانے تک کابل کے محفوظ ہونے کا یقین دلاتے ہیں۔
جنرل بسم اللہ محمدی کا مزید کہنا تھا کہ کوئی معاہدہ ہونے تک کابل کا دفاع کیا جائے گا ، لوگوں کا اعتماد ختم کرنےکے لیے دشمن پروپیگنڈا کررہا ہے ۔
طالبان کابل میں داخل ہونا شروع
خیال رہےکہ 20 سال بعد طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک بار پھر داخل ہونا شروع ہوگئے ہیں،افغان وزارت داخلہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ طالبان تمام اطراف سے کابل میں داخل ہو رہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق کابل میں سرکاری دفاتر کو خالی کروا لیا گیا ہے اور طالبان نے کابل جانے والی تمام مرکزی شاہراؤں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ مجاہدین جنگ یا طاقت کے ذریعے کابل میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے،کابل کے پرامن سرینڈر کے لیے طالبان کی افغان حکام سے بات چیت جاری ہے۔
دوسری جانب افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ عبدالستار میرز کوال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
افغان صدر اشرف غنی کے افغانستان چھوڑ جانےکی اطلاعات
ادھر طالبان کی جانب سے کابل کے گھیراؤکے بعد افغان صدر اشرف غنی اور نائب صدر امراللہ صالح کے افغانستان چھوڑ جانے کی اطلاعات ہیں۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے تاجک میڈیا کے حوالے سے دعویٰ کیا ہےکہ اشرف غنی نائب صدر امراللہ صالح کے ہمراہ کابل سے تاجکستان چلےگئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دونوں افراد تاجکستان کے درالحکومت دوشنبے میں ہیں اور ان کے وہاں سے کسی تیسرے ملک روانہ ہونےکا امکان ہے۔