پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کی آسٹریلیا کے خلاف 196 رنز کی شاندار اننگز کو صدی کی بہترین میچ بچانے والی اننگز میں شامل کر لیا گیا ہے۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کراچی میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں آسٹریلیا کی جانب سے دیے گئے 506 رنز کے ہدف کے تعاقب میں بابر اعظم نے 425 گیندوں پر 196 رنز کی میراتھن اننگز کھیل کر ٹیسٹ میچ بچانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
نامور بین الاقوامی جریدے وزڈن نے پاکستانی کپتان کی آسٹریلیا کے خلاف اننگز کو صدی کی تیسری بہترین میچ بچانے والی اننگز قرار دیا ہے۔
جریدے کی جانب سے شائع کی جانے والی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کے سابق کپتان رکی پونٹنگ کی جانب سے 2005 میں ایشز سیریز کے دوران مانچسٹر میں 156 رنز کی اننگز صدی کی میچ بچانے والی پہلی بہترین اننگز ہے۔
وزڈن نے جنوبی افریقا کے سابق کپتان فاف ڈوپلیسی کے 2012 میں آسٹریلیا کے خلاف ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں 376 گیندوں پر 110 رنز کی اننگز کو صدی کی دوسری بہترین میچ سیونگ اننگز شمار کیا ہے۔
بین الاقوامی جریدے نے بابر اعظم کی 196 رنز کی اننگز کو صدی کی میچ بچانے والی تیسری بہترین اننگز قرار دیا ہے جو ان کی 2020 کے بعد ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی سنچری بھی تھی۔
پہلی اننگز میں پوری ٹیم کے 148 رنز پر آؤٹ ہونے کے بعد بابر اعظم نے دوسری اننگز میں عبداللہ شفیق اور محمد رضوان کے ہمراہ شاندار شراکت قائم کر کے آسٹریلوی بولرز کو تھکا کر چور کر دیا تھا تاہم بدقسمتی سے وہ ڈبل سنچری اسکور کرنے میں ناکام رہے۔
اس کے علاوہ اس صدی کی بہترین اننگز میں بھارت کے رشب پنٹ کے آسٹریلیا کے خلاف 2021 میں 188 رنز، ہاشم آملہ کے سری لنکا کے خلاف 2014 میں 159 گیندوں پر 25 رنز، انگلینڈ کے میٹ پریئر کے نیوزی لینڈ کے خلاف 2013 میں 182 گیندوں پر 110 رنز، عثمان خواجہ کے پاکستان کے خلاف دبئی ٹیسٹ میں 302 گیندوں پر 141 رنز، این بیل کے جنوبی افریقا کے خلاف 2010 میں 213 گیندوں پر 78 رنز ، فاف ڈوپلیسی کے بھارت کے خلاف 309 گیندوں پر 134 رنز اور ڈیوائن اسمتھ کے 2005 میں کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں 105 گیندوں پر 105 رنز کو شامل کیا گیا ہے۔