گوگل نے خاص طور پر آن لائن ہراسانی کا شکار خواتین صحافیوں کی حفاظت کے لیے اینٹی ہراسمنٹ فلٹر لانچ کردیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کے روز خواتین کے عالمی دن کے موقع پر گوگل نے بشمول خواتین صحافیوں، کارکنوں اور عوامی شخصیات کی مدد کے لیے ‘ہراسمنٹ مینیجر’ کے نام سے ایک اوپن سورس اینٹی ہراسمنٹ ٹول لاؤنچ کیا ہے۔
Built on @Twitter's API, this initial version can:
💡Sort, identify & tag harmful comments by using Jigsaw's Perspective API
🔇Mute & block toxic content or users
🚫Hide replies to a user's tweets
📂Document harassment by exporting reports to be shared as evidence of threats— Jigsaw (@Jigsaw) March 8, 2022
رپورٹس کے مطابق گوگل کے جیگسا یونٹ نے اوپن سورس اینٹی ہراسمنٹ ٹول کے لیے کوڈ جاری کیا جو فی الحال ٹوئٹر پر کام کرسکتا ہے جس کی وجہ سے صارفین کو آسانی سے نقصان دہ پوسٹس کی شناخت کرنے میں مدد ملے گی۔
اس کے علاوہ یہ ٹول ہراساں کرنے والے افراد کے اکاؤنٹس کو میوٹ یا بلاک کرنے جبکہ صارفین کی اپنی ٹوئٹس پر ہراساں کرنے والے کمنٹس کو چھپانے میں مدد کرے گا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ یہ ٹیکنالوجی ان لوگوں کے لیے مددگار ثابت ہوگی جنہیں آن لائن ہراسانی کا سامنا ہے، خاص طور پر خواتین صحافیوں، کارکنان، سیاست دانوں اور دیگر عوامی شخصیات، جو آن لائن ٹرولنگ کا سامنا کرتی ہیں۔