پاکستانی سفارتخانے نے یوکرین میں پھنسے 65 طلبہ کو پولینڈ پہنچنے کی سہولت فراہم کردی

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یوکرین میں پھنسے ہوئے پاکستانی طلبہ کے محفوظ انخلا کی کوششیں کامیاب ہونے لگی ہیں اور پاکستانی سفارتخانے نے تقریباً 65 طلبہ کو پولینڈ پہنچنے کی سہولت فراہم کردی ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق کیف میں موجود پاکستانی سفارتخانے نے خارکوف سے 65 طلبہ کو نکال کر پولینڈ پہنچنے کی سہولت فراہم کردی ہے۔ یہ طلبہ بذریعہ ٹرین صبح لیوف پہنچیں گے۔ وہاں قائم سفارتخانہ طلبہ کی مدد کرنے کا منتظر ہے۔

اسی سلسلے میں ہم نیوز نے بتایا ہے کہ اس وقت 35 پاکستانی طلبہ ترنوپل میں قائم کیے جانے والے سہولت مرکز میں موجود ہیں جنہیں دیگر ممالک منتقل ہونے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ اب تک پاکستانی سفارتخانے کی کوشش اور مدد سے 30 طلبہ پولینڈ میں داخل بھی ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے نے شیڈول طے کیا ہے کہ پاکستانی سفارتخانہ جیسے ہی یوکرین میں موجود طلبہ کو پولینڈ منتقل کردے گا تو خصوصی پرواز انہیں وہاں سے لے کر وطن کے لیے اڑان بھر لے گی۔ اس ضمن میں تمام آپریشنل تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔

ابتدائی طور پر پولینڈ نے ایک کراسنگ پوائنٹ سے پیدل داخلے کی اجازت دی تھی جس کے بعد پاکستانی سفارتخانے نے حکام سے درخواست کی تھی کہ مزید پوائنٹس کھولے جائیں تاکہ انخلا میں آسانی ہو۔

پولینڈ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اب حکام نے پیدل داخلہ والوں کو تمام 8 بارڈر کراسنگ پوائنٹس سے پولینڈ میں داخل ہونے کی اجازت دیدی ہے۔

پاکستانی سفارتخانے نے اسی ضمن میں وضاحت کی ہے کہ طلبہ کو دو ہفتے قبل ترنوپل منتقل ہونے کے لیے کہا تھا لیکن طلبہ نے عارضی رہائشی پرمٹ نہ ہونے کی وجہ بتا کر ایڈوائس پر عمل نہیں کیا تھا۔ پاکستانی مشن نے اب طلبہ کے لیے عارضی رہائشی پرمٹ بھی بنوالیے ہیں۔

دستیاب اعداد و شمار کے تحت یوکرین میں پاکستانی کمیونٹی کی تعداد 4 ہزار ہے جب کہ زیر تعلیم طلبہ دو ہزار ہیں۔ وہاں مقیم زیادہ تر پاکستانیوں نے یوکرینیینز سے شادیاں کر رکھی ہیں۔

موجودہ صورتحال میں پاکستانی سفارتخانے نے یوکرین میں دو فوکل پرسن متعین کردیے ہیں جن میں سے زیب عالم خان ڈپٹی ہیڈ آف مشن اور زاہد عباس کونسلر اسسٹنٹ کے طور پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ حکام کے مطابق زیادہ تر پاکستانی خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جب کہ طلبہ کی کثیر تعداد بھی یوکرین چھوڑ کر جا چکی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں