بھارت کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) گجرات یونٹ کی جانب سے ایک مسلم مخالف ٹوئٹ کیا گیا تھا جسے ٹوئٹر نے ہٹا دیا۔
2008 کے احمد آباد دھماکوں کے مقدمے میں 38 لوگوں کو موت کی سزا سنانے والے عدالتی فیصلے کے تناظر میں جمعہ کے روز ٹوئٹر پر نفرت انگیز تصویر کے ساتھ ٹوئٹ کیا گیا تھا۔
تصویر کے پس منظر میں بھارت کا ترنگا اور احمد آباد دھماکے کی تصویر دکھائی گئی تھی اور مسلم مردوں کے ایک گروپ کو پھانسی دیے جانے کا منظر دِکھایا گیا۔
بی جے پی گجرات یونٹ نے اس تصویر کو کیپشن کے ساتھ ٹوئٹ کیا کہ سچائی کی ہی فتح ہوئی اور دہشت گردی کے مرتکب افراد پر رحم نہیں کیا جائے گا۔
اگرچہ یہ نفرت انگیز تصاویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر سے ہٹا دی گئیں لیکن کارٹون کو نمایاں کرنے والی متعدد پوسٹس فیس بک اور انسٹاگرام پر دیکھی جا سکتی ہیں اور انہیں ہٹایا نہیں گیا ہے۔
اس تصویر کو سوشل پلیٹ فارم پر کئی لوگوں نے رپورٹ کیا ہے لیکن فیس بک نے کہا ہے کہ اس تصویر نے کمیونٹی کے معیارات کی خلاف ورزی نہیں کی۔
ٹوئٹر صارفین نے مسلم مخالف تصویر پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ۔
صارفین نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ قوم پرست جماعت فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت پھیلانے کی ذمہ دار ہوگی، جس کے نتیجے میں اقلیتوں کی نسل کشی ہوگی۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’یہ ایک چونکا دینے والا عمل ہے‘ اور عالمی برادری سے اس کی مذمت کرنے کی اپیل کی۔
https://twitter.com/iawoolford/status/1495333878244200448?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1495333878244200448%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fjang.com.pk%2Fnews%2F1053174