سائنسدانوں نے انسانی دل کے خلیات کی مدد سے تیرنے کی صلاحیت رکھنے والی مچھلی تیار کی ہے.
مچھلی کو کاغذ، پلاسٹک، جیلاٹین اور انسانی دل کے پٹھوں کے خلیات سے تیار کیا گیا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی اور ایموری یونیورسٹی کے ماہرین نے مکمل طور خود کار بائیو ہائبرڈ مچھلی تیار کی ہے جس کو انقلابی پیشرفت قرار دیا جارہا ہے جو مستقبل میں دل کے پیچیدہ مصنوعی اعصاب کی تیاری میں مددگار ثابت ہوگی۔
اس مچھلی کو کاغذ، پلاسٹک، جیلاٹین اور انسانی دل کے پٹھوں کے خلیات سے تیار کیا گیا ہے۔
یہ مچھلی اپنی دم کو دائیں بائیں ہلا سکتی ہے جس سے اسے تیرنے میں مدد ملتی ہے اور اس کے تیرنے کا انداز دھڑکن جیسا ہوتا ہے۔ہارورڈ اسکول آف انجنیئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز کی جانب سے ٹویٹر پر اس روبوٹک مچھلی کی ویڈیو بھی شیئر کی گئی۔
ماہرین نے بتایا کہ اس تحقیق سے دل کے علاج جیسے پیس میکرز میں پیشرفت کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ دل بہت زیادہ پیچیدہ ہوتا ہے اور اس کی ساخت کی نقل ہی کافی نہیں، دل کے نقص کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کے لیے مصنوعی دل تیار کرنے کے لیے ہمیں اس عضو کے بارے میں سب کچھ جاننا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہمیں معلوم نہیں تھا کہ یہ مصنوعی مچھلی کب تک متحرک رہے گی مگر وہ 100 سے زیادہ دن تک تیرتی رہی۔
انہوں نے کہا کہ اس مچھلی میں دل کے بائیو فزکس کی نقل کرکے ہم نے خلیات کے اندر متعدد ایسے پراسیس متحرک کیے جو خود کو مستحکم رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ اگلے مرحلے میں ہم ان خلیات اور ٹشوز کو زیادہ لمبے عرصے تک زندہ رکھنے میں کامیاب ہوسکیں گے۔
اس تجربے میں جن خلیات کا استعمال کیا گیا وہ ورزش کے ساتھ زیادہ مضبوط ہوتے ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ انہیں ہارٹ فیلیئر کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ موجودہ غیرمعمولی پیشرفت کے باوجود اب بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔