دوران حمل عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسینیشن کرانے والی ماؤں کے نومولود بچوں میں پیدائش کے بعد بیماری کے خطرات کم ہوتے ہیں۔
برطانیہ کے مؤقر انگریزی جریدے دی گارجین کے مطابق امریکہ میں ہونے والی تحیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ کورونا ویکسینیشن سے نہ صرف حاملہ خواتین کو تحفظ ملتا ہے بلکہ ان کے نومولود بچے بھی بیماری کے اثرات سے زیادہ محفوظ رہتے ہیں۔
اس ضمن میں یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی تحقیق کے حوالے سے برطانوی اخبار نے بتایا ہے کہ دوران حمل جن خواتین نے فائزر یا موڈرنا ویکسینز کی دو خوراکیں استعمال کیں ان کے نومولود بچوں میں پیدائش کے چھ ماہ بعد تک کورونا وائرس سے بچاؤ کا زیادہ تحفظ دیکھا گیا۔
اس سلسلے میں سی ڈی سی کے شعبہ اطفال کی سربراہ ڈاکٹر ڈانا مینی ڈالمین کا کہنا تھا کہ دستیاب ڈیٹا میں حقیقی دنیا کے شواہد فراہم کیے گئے ہیں جو تمام دعوؤں کا ثبوت ہیں۔
منظر عام پر آنے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جب خواتین حمل کے دوران کووڈ ویکسین استعمال کرتی ہیں تو ان کے جسم میں بیماری سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز بنتی ہیں اور یہ اینٹی باڈیز خون میں موجود ہوتی ہیں۔ اس بات کا عندیہ پایا گیا کہ اسی طرح اینٹی باڈیز بچوں میں منتقل ہوتی ہیں۔
واضح رہے کہ اس تحقیق کے نتائج سامنے آنے تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں تھا کہ اس طرح ماؤں سے بچوں میں بھی اینٹی باڈیز منتقل ہوتی ہیں۔
اخبار کے مطابق تحقیق کے لیے جولائی 2021 سے جنوری 2022 کے درمیانی عرصے میں چھ ماہ سے کم عمر بچوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔