آرٹیفیشل انٹیلی جنس یعنی مصنوعی ذہانت ٹیکنا لوجی کیا ہے اور اس کا مستقبل کیا ہے؟؟

ضرورت ایجاد کی ماں ہے، یہ کہاوت بہت مشہور ہے لیکن آج کل کی ایجادات کی ضرورت کیا واقعی اس حد تک ضروری تھیں یا انسانی دماغ کو استعمال کرکے انسان کو بالکل لاغر بنایا جارہا ہے؟؟ مصنوعی ذہانت یا AI ٹیکنالوجی کیا ہے؟؟کیا یہ حقیقی ذہانت سے بھی زیادہ کارآمد ہے؟ اس کو سمجھنے کے لیے آپ یہ تجربہ کرسکتے ہیں کہ اگرآپ یوٹیوب، گوگل سرچ، امیزون اور اس طرح کی دیگر ویب سائٹ پر ایک مرتبہ کچھ تلاش (سرچ) کرتے ہیں تو آئندہ آپ کے اس ویب سائٹ پر جانے پر یہ پورٹلز خود کار طریقے سے آپ کو آپ کی دلچسپی کی چیزیں پیش کرتے ہیں۔ یہ پورا نظام مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کے ترقی یافتہ سافٹ وئیر اور ایپلی کیشن کی مدد سے انجام پاتا ہے۔مصنوعی ذہانت، یا “AI” نے تیزی سے مشینوں کو ایسے کام کرنے کے قابل بنا دیا ہے جو پہلے صرف انسان ہی کر سکتے تھے۔ تصویروں کو پہچاننا، ڈیٹا کی ترجمانی کرنا، اور انسانی تقریر کو سمجھنا ان چیزوں کی طویل اور بڑھتی ہوئی فہرست میں شامل ہیں جو، اب مشینوں کے ذریعے کی جا سکتی ہیں۔

ایک سروے کے مطابق صرف ہمارے ملک میں ہی کمپنیوں کے ذریعے خود کار نظام کو اپنانے کی بناء پر آئندہ برسوں میں اس شعبہ میں ساٹھ فیصد اضافہ کی امید ہے۔ مصنوعی ذہانت لوگوں اور کاروبار کو بڑے پیمانے پر متاثر کر رہی ہے اور یہ ناگزیر ہوچکی ہے۔ ہندوستان میں مصنوعی ذہانت کی صنعت کا تخمینہ اس وقت آمدنی کے لحاظ سے 230 ملین امریکی ڈالر (سالانہ) ہے ، جو ایک سال قبل 180 ملین امریکن ڈالر تھا۔ اس وقت ترقی یافتہ اور ترقی پذیر اقوام مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں برتری حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ ایک سابق اعلیٰ امریکی اہلکار کے مطابق اس میدان میں مریکا پر چین برتری حاصل کر چکا ہے۔

مغربی انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے حامل ملک چین کو کئی ابھرتی ٹیکنالوجیز میں سبقت حاصل ہو چکی ہے۔ان ٹیکنالوجیز میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس، سینتھیٹک بیالوجی اور جنیٹکس کو خاص طور پر بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے دس برسوں میں ان ٹیکنالوجیز پر چین کی برتری پوری طرح نمایاں ہو جائے گی۔

اس شعبہ میں جو ملازمت متوقع ہیں ان میں ڈیٹا سائنٹسٹ، ریسرچر (تحقیق کار)، ڈیٹا تجزیہ کار، ڈیٹا انجینئر، مشین لرننگ انجینئر وغیرہ شامل ہیں ۔ آئیے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں کیرئیرکے مواقع کا جائزہ لیں۔

۱۔ بِگ ڈیٹا انجینئر :

بگ ڈیٹا انجینئر کا بنیادی کام کسی تنظیم کے اعداد و شمار کی تشکیل اور مؤثر طریقے سے انتظام کرنا اور انہی مضبوط اعداد و شمار سے نتائج حاصل کرنے کا کام بھی انجام دینا ہوتا ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے موزوں ہے جو نئے تکنیکی آلات کے ساتھ کھیلنے کے خواہش مند ہیں۔ پروگرامنگ زبانیں جسے پائتھان، آر اور جاوا ایک بگ ڈیٹا انجینئر کی حیثیت سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس میں بہتر کیرئیر کے لیے ضروری ہیں۔

۲۔ بزنس انٹیلی جنس ڈیویلپر :

بزنس انٹیلی جنس ڈیویلپر کی بنیادی ذمہ داری مصنوعی ذہانت کو دھیان میں رکھتے ہوئے کاروباری فیصلے کرنا ہے۔ وہ پیچیدہ ڈیٹا سیٹ کا اندازہ کرکے کاروبار کے مختلف رجحانات کو پہچانتے ہیں، وہ کاروباری ذہانت کے حل کی تیاری، نشوونما اور پرورش کرکے کمپنی کے منافع میں اضافہ کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ کاروباری منافع اور بہتر کارکردگی دو اہم عوامل ہیں جن کے ذریعہ ان پر غور کیا جاتا ہے ۔

۳۔ ڈیٹا سائنٹسٹ :

ڈیٹا سائنٹسٹ اعدادو شمار کے تجزیے جو تعمیری فیصلوں کے مقصد کے حصول کے لیے مختلف ذرائع سے حاصل شدہ معلومات (ڈیٹا) کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں ان کے حصول میں معاونت کرتے ہیں۔ کاروبار سے متعلق مختلف مسائل کو بہتر طور پر حل کرنے میں ان کا اہم رول ہوتا ہے۔ معلومات کے مختلف پیٹرن، ماضی اور حال کی معلومات کی بنا پر ڈیٹا سائنٹسٹ پیش گوئی کرتے ہیں۔

۴۔ مشین لرننگ انجینئر :

مشین لرننگ انجینئر خود کار سافٹ وئیر کے ڈیویلپمنٹ اور ان کے رکھ رکھاؤ کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ کمپنیوں میں ان کی مسلسل مانگ ہوتی ہے اور ان کی پوزیشن بہ مشکل ہی خالی ہوتی ہے۔ یہ کثیر معلومات (ڈیٹا) کے ساتھ کام کرتے ہیں اور ڈیٹا منیجمنٹ کی غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں۔ یہ تصاویر اور آوازوں کی پہچان، جعل سازی سے بچاؤ کی تکنیکوں، صارفین کی نفسیات اور خطرات کے نظم کے شعبوں میں اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔

۵۔ ریسرچ سائنٹسٹ :

ریسرچ سائنٹسٹ مشین لرننگ کے اور مشینی ذہانت کے ایپلی کیشنز سے متعلق تحقیق کا کام انجام دینے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ ایک ریسرچ سائنٹسٹ کو ریاضی، شماریات، مشین لرننگ جیسے مضامین میں زبردست مہارت ہونی چاہیے۔

۶۔اے آئی ڈیٹا انالسٹ :

مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ڈیٹا تجزیہ کار (ڈیٹا انالسٹ) کا کام معلومات (ڈیٹا) کی کان کنی (ڈیٹا مائننگ)، ڈیٹا کلیننگ اور ڈیٹا انٹرپریٹیشن (تشریح ) ہوتا ہے۔ ڈیٹا کلیننگ کے ذریعے، درکار معلومات کو جمع کیا جاتا ہے اور اس کی تشریح کی جاتی ہے۔ غیر ضروری معلومات کو الگ کردیا جاتا ہے تاکہ معلومات کی تشریح کا عمل متاثر نہ ہو۔ شماریاتی ذرائع و طریقوں کی مدد سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس ڈیٹا تجزیہ کار حاصل معلومات سے نتائج اخذ کرنے کا کام انجام دیتا ہے ۔

۷۔ پروڈکٹ منیجر :

مصنوعی ذہانت کے شعبہ میں، ایک پروڈکٹ منیجر کا کام حکمت عملی سے معلومات اکٹھا کرنا اور درپیش چیلنجز اور مسائل کا حل پیش کرنا ہوتا ہے۔

۸۔ اے آئی انجینئر :

ایک اے آئی انجینئر مسائل کا حل تلاش کرنے والاہوتا ہے جو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے مختلف ماڈلز ڈیویلپ کرتا ہے ، ان کی جانچ کرتا ہے اور ان کا مناسب اطلاق کرتا ہے۔ اے آئی انجینئر ان ماڈلز کے ساتھ کاروباری بصیرت حاصل کرسکتا ہے جس سے کمپنی کو موثر کاروباری فیصلے کرنے میں مدد ملتی ہے۔

۹۔روبوٹکس سائنٹسٹ :

مصنوعی ذہانت کے شعبے میں روبوٹکس کے آنے کے بعد سے ملازمتوں میں یقیناً کمی آئی ہے۔ لیکن ساتھ ہی بڑی صنعتوں میں استعمال کی جانے والی مشینوں کی پروگرامنگ کے لیے روبوٹکس سائنٹسٹ کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ روبوٹس کئی کاموں کو بہتر طور پر انجام دینے میں مددگار ہوتے ہیں۔

مصنوعی ذہانت (اے آئی) ایپلی کیشنز کا استعمال کن شعبوں میں کیا جاتا ہے؟

ہیلتھ کئیر

مختلف بیماریوں کی تشخیص اور علاج کے لیے ہیلتھ کیر کے شعبے میں بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جارہا ہے۔

تعلیم

طلبہ کو مناسب تعلیمی ماحول فراہم کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جارہا ہے۔

اسپورٹس

ترقی یافتہ اے آئی تکنیکوں کی مدد سے ایتھلیٹس اپنی استطاعت اور صلاحیت میں اضافہ کرسکتے ہیں۔

زراعت

مصنوعی ذہانت کے ذریعے زیادہ سے زیادہ پیداوار کا حصول ممکن ہے کیونکہ یہ زراعت کے لیے بہترین ماحول کی تیاری میں مدد کرسکتے ہیں۔

تعمیرات

مصنوعی ذہانت کی تکنیکوں کا استعمال کرکے عمارتوں کی تعمیر زیادہ بہتر اور محفوظ بنائی جاسکتی ہے۔

بینکنگ

چیٹ-بوٹ اسسٹنٹ، جعل سازی کی جانچ، ادائیگی کے بہتر طریقے مصنوعی ذہانت کے شعبے کے چند مثبت نتائج ہیں۔

مارکیٹنگ

مشین لرننگ اور پیش گوئی ذہانت کی بناء پر سیلس ٹارگیٹ کا حصول آسان بنایا جاسکتا ہے۔

ای کامرس

بہتر گودام کاری، اچھی اشیاء کی تجاویز، دھوکہ دہی سے بچاؤ مصنوعی ذہانت کے شعبے کے چند اچھے پہلو ہیں۔

مصنوعی ذہانت کا مستقبل

موجودہ دور میں مائیکروسافٹ، امیزون، گوگل، فیس بک، ایپل اور اس طرح کی تمام بڑی کمپنیاں اپنے کمپنی آپریشنز کے لیے بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کا استعمال کررہی ہیں۔ مستقبل میں اس شعبے میں انقلابی تبدیلیوں کی بات کی جارہی ہے۔ 2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق 2015 سے 2019 کے درمیان مصنوعی ذہانت پر مبنی اپلیکیشنز کے استعمال اور تیاری میں 270 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ ان اعداد و شمار کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ کمپیوٹراور انٹرنیٹ کے ساتھ مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹیکنالوجی کے شعبے میں زبردست ترقی کے مواقع ہیں جس کےلیے ہمیں تیار رہنا ہوگا۔لیکن کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ AI میں پیشرفت کے ہم انسانوں کے لیے غیر ارادی اور خوفناک نتائج ثابت ہو سکتے ہیں۔

سندس رانا، کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں