کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کے تیزی سے پھیلاؤ کے باعث حرمین شریفین سمیت سعودی عرب میں پھر سے سماجی پابندیوں کا اعلان کردیا گیا۔
سعودی عرب کی وزارتِ داخلہ کے ایک ذرائع بتایا کہ مملکت میں بیرونی تقریبات سمیت عوامی مقامات پرلازمی ماسک پہننے کی پابندی دوبارہ نافذ کی جارہی ہے۔
العربیہ کی رپورٹ میں سعودی پریس ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ 30 دسمبر 2021 کو صبح 7 بجے سے ماسک پہننے کی پابندی نافذ ہوگی.
An official source at the Ministry of Interior: Reimposing wearing face mask and applying social distancing measures in all places (indoor and outdoor), activities and events, as of 7:00 am, Thursday, December 30, 2021.#SPAGOV pic.twitter.com/Ayr6TLKiFr
— SPAENG (@Spa_Eng) December 29, 2021
علاوہ ازیں سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حرمین شریفین کے امور کی جنرل پریذیڈنسی کے ایک سرکاری ذرائع نے اعلان کیا مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں 30 دسمبر کو صبح 7 بجے سے سماجی پابندیوں کے نفاذ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ نمازیوں کو نماز کے ساتھ ساتھ طواف میں بھی سماجی فاصلہ اختیار کرنا ہو گا۔
مطاف میں سماجی فاصلے کے لیے پہلے کی طرح ٹریکس بنائے جارہے ہیں اور اس حوالے اسٹیکرز چسپاں کرنے کا عمل شروع بھی ہوچکا ہے جبکہ نمازیوں کے درمیان ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ قائم کرنے کے لیے مصلوں کی دوبارہ تقسیم بھی شروع کردی گئی۔
ساتھ ہی نمازیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی دوسروں کی صحت کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے نماز اور طواف کے دوران پابندیوں پر سختی سے عمل کریں.
News: Social Distancing to resume from tomorrow at the Grand Mosques after the Kingdom of Saudi Arabia reimplement measures to fight the Covid-19 Pandemic pic.twitter.com/ig5lKoZwky
— 𝗛𝗮𝗿𝗮𝗺𝗮𝗶𝗻 (@HaramainInfo) December 29, 2021
دوسری جانب عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران دنیا بھر میں کوروناوائرس کے 65 لاکھ 50 ہزار نئے کیسز ریکارڈ ہونے کے بعد سعودی وزارت داخلہ نے کرونا وائرس سے متعلق کچھ پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کا اعلان کیا۔
دنیا بھر میں رپورٹ ہونے والے ان کیسز کی تعداد لگ بھگ 2 برس قبل شروع ہونے والی عالمی وبا کے آغاز سے اب تک ایک ہفتے میں سامنے آنے والے کیسز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
دریں اثنا عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ ڈیلٹا اور اومی کرون ویریئنٹس ’جڑواں خطرات‘ ہیں جن کی وجہ سے کیسز کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ، اسپتالوں میں مریضوں کے داخلے اور اموات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب میں یکم دسمبر کو کورونا کی اومی کرون قسم کا پہلا کیس رپورٹ ہوا تھا۔
اس سے قبل مملکت میں 17 اکتوبر سے تمام سماجی پابندیاں ختم کردی گئی تھی اور مکہ اور مدینہ سمیت ملک بھر میں نمازیوں کو سماجی فاصلے کے بغیر نماز کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ کورونا کی وبا کے پھیلاؤ کے تناظر میں مارچ 2020 میں سعودی عرب میں پابندیوں کا اطلاق کیا گیا تھا جن میں بعدازاں وائرس کے پھیلاؤ کے تناظر میں تبدیل کیا جاتا رہا ہے.