برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو کورونا سے متاثرہ ممالک کی ریڈ لسٹ میں رکھے جانے کی وجوہات سامنے آنے لگیں۔
پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے پر برطانوی اور پاکستانی حکام نے آن لائن دلائل دیئے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے برطانیہ کو ڈیٹا فراہم نہیں کیا لیکن پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ برطانیہ نےکورونا سے متعلق ڈیٹا طلب ہی نہیں کیا، پاکستانی حکومت برطانوی ہائی کمیشن سے ڈیٹا شیئر کرتی رہی ہے اور کورونا سے متعلق ڈیٹا این سی او سی کے ٹوئٹر پر بھی دستیاب ہے۔
پاکستانی نژاد برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے برطانوی حکومت کو ریڈ لسٹ سے متعلق خطوط لکھے۔
جمعےکو سربراہ این سی او سی اسد عمر اور ڈاکٹر فیصل سلطان کی برطانوی ارکان پارلیمنٹ سے آن لائن میٹنگ ہوئی۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ فیصل سلطان نے بتایا کہ برٹش ہائی کمشنر سے چار، پانچ ہفتوں سے بات ہی نہیں ہوئی۔
ادھر برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کا مؤقف ہے کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنےکا فیصلہ جوائنٹ بائیو سکیورٹی سینٹر کی ہدایت پر کیا گیا۔
خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے کورونا کے اعداد و شمار کا جائزہ لے رہے ہیں۔