مریخ پر زندگی اور دیگر اہم معدنیات کی تلاش کے لئے بھیجے جانے والے روبوٹ ’ پرسیورینس ‘ نے کچھ ایسے شواہد جمع کئے ہیں جو کہ اس زمین کے حوالے سے مزید جاننے میں حیران کن طور پر مدد کریگی۔
پرسیورینس ایک روبوٹ سے جو کہ ناسا کی جانب سے مریخ پر انسانی زندگی کی کھوج اور اس سے منسلک شواہد جمع کرتا پے۔
حال ہی میں اس روبوٹ نے ایک ایسا نمونہ حاصل کیا ہے جس کی مدد سے اس جگہ کے موسم کی تبدیلیوں اور ہزاروں سال پہلے موجود پانی کے متعلق جاننے میں مدد مل سکے گی۔
مریخ پر خلائی گاڑی پرسیویرنس کے مقاصد میں اگلے ایک سال میں دو درجن سے زیادہ ایسے نمونے حاصل کرنے ہیں جو پھر اس دہائی کے آخر میں امریکہ اور یورپ کی مشترکہ کوشش سے زمین پر واپس پہنچائے جائیں گے۔
پرسیورینس اس سال فروری میں مریخ کے جیزیرو نامی گڑھے پر اتری تھی جس کی چوڑائی 45 کلومیٹر ہے، اس گڑھے کے بارے میں خیال ہے کہ اربوں سال پہلے یہاں ایک جھیل تھی۔
اس تاریخ کی وجہ سے ماہرین کا خیال ہے کہ اگر مریخ میں زندگی کبھی انتہائی بنیادی صورت میں موجود تھی تو پھر جیزیرو میں اس کے آثار ضرور ہوں گے۔
اس روبوٹ میں ایسا نظام موجود ہے جس کے ذریعے یہ روبوٹ اس پتھر کا انگلی کے برابر حجم کا ٹکڑا کاٹ کر اسے سیلنڈر نما ٹیوب میں بند کردیتا ہے اور اسکی تصاویر زمین پر بھیج دی جاتی ہیں۔