لڑکے بھی ’اسکرٹ‘ پہن کر آئیں، اسکول انتظامیہ کا انوکھا حکم

اسکاٹ لینڈ کے دارالحکومت ایڈن برگ میں اسکول انتظامیہ کی جانب سے پرائمری اسکول میں لڑکوں کو بھی لڑکیوں کی طرح اسکرٹ پہن کر آنے کا حکم دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایڈن برگ کے کاسل ویوو پرائمری اسکول کے منتظمین نے 4 نومبر کے دن طالب علموں کو حکم دیا کہ وہ ایک روز کیلئے لڑکیوں کی طرح اسکرٹ پہن کر آئیں جس میں 3 سال کی عمر کے بچوں نے حصہ لیا۔

خبر ایجنسی کے مطابق اسکول انتظامیہ کی جانب سے دی جانے والی ہدایت کا بنیادی مقصد اس پیغام کو عام کرنا ہے کہ لباس کی کوئی صنف نہیں ہوتی ہے۔

ایڈن برگ کے کیسل ویو پرائمری اسکول نے طلبا و طالبات دونوں کو کلاس میں اسکرٹ پہن کر آنے کو کہا ہے جس کے بعد تمام طلبا نے ویئر اے اسکرٹ ٹو اسکول تحریک میں شرکت کی۔ یہ کلاتھ ہاؤ نو جینڈر تحریک کا حصہ ہے۔

واضح رہے کہ یہ تحریک اس وقت شروع ہوئی تھی جب 15 سال کے طالب علم مائیکل گومز کو کلاس میں اسکرٹ پہننے کی وجہ سے اسکول سے نکال دیا گیا تھا، یہ تحریک سب سے پہلے ہسپانوی شہر بلباؤ میں شروع ہوئی تھی۔

کیسل ویو اسکول کے طلبا و طالبات کے ساتھ اساتذہ بھی اسکرٹ پہنے ہوئے نظر آئے، انہوں نے مائیکل گومز کے حق میں دقیانوسی خیالات کو ترک کرنے کے لئے ’ویئر اے اسکرٹ ٹو اسکول‘ تحریک میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔

اسکول کی خاتون ٹیچر مس وائٹ نے کہا کہ اسکول دقیانوسی خیالات کو توڑنے کی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، ہم نے ’ویئر اے اسکرٹ ٹو اسکول ڈے‘ کا اہتمام کیا ہے لیکن کسی کو اسکرٹ پہننے کے لئے مجبور نہیں کیا گیا۔

اسکول انتظامیہ کے اس اقدام پر کچھ والدین کا کہنا تھا کہ بچے اسکول تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں، انہیں اس قسم کی مہم کا حصہ نہ بنایا جائے اور بچوں کو بچے ہی رہنے دیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں