غزل

میں آخر آدمی ہوں کوئی لغزش ہو ہی جاتی ہے
مگر اک وصف ہے مجھ میں دل آزاری نہیں کرتا

پروفیسر ڈاکٹر شریف احمد المعروف عاصی کرنالی کا یومِ پیدائش
2 جنوری 1927
(پیدائش: 2 جنوری 1927ء— وفات: 20 جنوری 2011ء) اردو زبان کے مشہور نثرنگار، غزل گو، نعت گو شاعر،محقق اور مصنف تھے۔
عاصی کرنالی 2 جنوری 1927ء کو کرنال میں پیدا ہوئے۔ پیدائشی نام شریف احمد تھا مگر اپنے شعری تخلص عاصی کرنالی سے شہرت پائی۔ والد کا نام شیخ وزیر محمد تھا۔ تقسیم ہند 1947ء میں کرنال سے ہجرت کرکے پاکستان آئے اور ملتان میں اقامت اختیار کرلی۔
عاصی کرنالی نے 84 سال کی عمر میں 20 جنوری 2011ء کو ملتان میں وفات پائی۔ وہ قبرستان خانیوال روڈ ملتان میں آسودہ خاک ہیں.

رموز مصلحت کو ذہن پر طاری نہیں کرتا
ضمیر آدمیت سے میں غداری نہیں کرتا

قلم شاخ صداقت ہے زباں برگ امانت ہے
جو دل میں ہے وہ کہتا ہوں اداکاری نہیں کرتا

میں آخر آدمی ہوں کوئی لغزش ہو ہی جاتی ہے
مگر اک وصف ہے مجھ میں دل آزاری نہیں کرتا

میں دامان نظر میں کس لیے سارا چمن بھر لوں
مرا ذوق تماشا بار برداری نہیں کرتا

مکافات عمل خود راستہ تجویز کرتی ہے
خدا قوموں پہ اپنا فیصلہ جاری نہیں کرتا

مرے بچے تجھے اتنا توکل راس آ جائے
کہ سر پر امتحاں ہے اور تیاری نہیں کرتا

میں آسیؔ حسن کی آئینہ داری خوب کرتا ہوں
مگر میں حسن کی آئینہ برداری نہیں کرتا

اپنا تبصرہ بھیجیں