افغانستان میں 1964ء کا آئین چند ترامیم کے بعد عارضی طور پر نافذ کرنے پر غور جاری ہے۔
طالبان کی جانب سے منگل کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں عارضی طور پر 1964ء کا آئین نافذ کیا جائے گا لیکن وہ شقیں ختم کر دی جائیں گی جن سے طالبان اختلاف رکھتے ہیں۔
طالبان کے قائم مقام وزیر انصاف مولوی عبدالحکیم شرعی کا کہنا ہے کہ امارت اسلامیہ سابق بادشاہ محمد ظاہر شاہ کے وقت کا آئین قلیل مدت کے لیے اپنائے گی۔
مولوی عبدالحکیم کا کہنا ہے کہ ملک میں 1964ء کا آئین مختصر مدت کے لیے ترامیم کے ساتھ نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ متن میں جو کچھ بھی شریعت اور امارت اسلامیہ کے اصولوں سے متصادم ہوگا اسے خارج کر دیا جائے گا۔
انڈیپنڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق تقریبا 6 دہائیوں قبل افغانستان میں محمد ظاہر شاہ کے دور میں مختصر مدت تک آئینی بادشاہت قائم تھی۔
بادشاہ محمد ظاہر شاہ نے 1963ء میں اقتدار میں آنے کے ایک سال بعد آئین کی توثیق کی تھی جس پر 1973ء میں ان کے اقتدار کے خاتمے تک عمل درآمد ہوتا رہا اور ایک دہائی تک افغانستان میں پارلیمانی جمہوریت رائج رہی۔
واضح رہے کہ طالبان نے اپنے پہلے دورحکومت کے مقابلے میں نرم اور زیادہ جامع انداز اپنانے کا عزم کیا ہے۔ یاد رہے کہ طالبان کے گزشتہ دور میں خواتین کو کام اور تعلیم سمیت عوامی زندگی سے بڑی حد تک علیحدہ کر دیا گیا تھا