امریکا کی بڑی فضائی کمپنیوں نے 5 جی وائرلیس ٹیکنالوجی کو ہوائی جہازوں کے لیے خطرہ قرار دے دیا ہے۔
امریکی فضائی کمپنیوں کے تجارتی گروپ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ اگر امریکا کی نئی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن ( ایف اے اے ) کی ہدایات کو دیکھا جائے تو اس میں واضح لکھا ہوا ہے کہ 2019 میں 5 جی ٹیکنالوجی سے ہوائی جہازوں کی وائرلیس ٹرانسمیشن بہت متاثر ہوئی، جس کے نتیجے میں تقریبا 3 لاکھ 45 ہزار مسافر پروازیں، 32 ملین مسافر اور 5 ہزار 400 کارگو پروازیں تاخیر، روٹ کی تبدیلی یا التواکا شکارہوئیں۔
امریکی فضائی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ اے ٹی اینڈ ٹی اور ویرائزون کمیونی کیشن کو 5 جی وائرلیس کمیونی کیشن کے لیے جن اسپیکٹرم سروسز استعمال کرنے کا لائسنس دیا گیا ہے، اس سے ہوا بازی کی صنعت متاثر ہونے اور پروازوں میں تاخیر سے فضائی مسافروں کی مد میں سالانہ ایک اعشاریہ 6 ارب ڈالر تک کا نقصان ہوسکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے ایف اے اے کی جانب سے جاری ہونے والی نئی ہدایات کے مطابق 5 جی وائرلیس اسپیکٹرم کی وجہ سے پروازوں کے راستے تبدیل کرنے پڑ سکتے ہیں۔
اس بارےمیں ایوی ایشن ماہرین کا کہنا ہے کہ نومبر میں مذکورہ دونوں کمپنیاں C بینڈ وائرلیس سروسزکی کمرشل لانچنگ کو 5 جنوری 2022تک ملتوی کرنے پر رضا مند ہوچکی ہیں، تاہم وہ اسے مزید ملتوی کرنے کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں کیوں کہ وہ اس اسپیکٹرم کو حاصل کرنے کے لیے 80 ارب ڈالر کی ادائیگی کرچکی ہیں۔
تاہم اس سے ہوا بازی کی صنعت کو خطرات لاحق ہیں۔
فضائی کمپنیوں کے ان خدشات پر تاحال اے ٹی اینڈ ٹی اور ویرائزون کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔