روسی خبر رساں ایجنسی نے افغانستان میں یوکرین کا طیارہ ہائی جیک کیے جانے کا دعویٰ کیا ہے تاہم یوکرینی وزارت خارجہ نے طیارے کے مبینہ ‘ہائی جیک’ ہونے کے دعوی کی تردید کی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘کابل یا کہیں بھی طیارہ اغوا نہیں ہوا، کچھ میڈیا آؤٹ لیٹس کی جانب سے طیارہ ہائی جیک ہونے کی اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں ہے’۔
رپورٹ میں ترجمان وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا گیا کہ افغانستان انخلا کے لیے جانے والے تمام طیارے بحفاظت واپس آگئے ہیں اور 3 پروازوں کے ذریعے 265 افراد کو واپس لایا جاچکا ہے۔
قبل ازیں یوکرینی نائب وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ان کے شہریوں کے انخلا کے لیے افغانستان پہنچنے والے طیارے کو نامعلوم افراد ہائی جیک کر کے ایران لے گئے۔
روسی خبررساں ادارے ’تاس‘ کی رپورٹ کے مطابق یینن نے کہا تھا کہ ’منگل کے روز ہم سے طیارہ چوری کرلیا گیا اور وہ یوکرینی شہریوں کو ایئرلفٹ کرنے کے بجائے نامعلوم مسافروں کے گروہ کے ساتھ ایران کی جانب پرواز کر گیا۔
نائب وزیر خارجہ نے بتایا کہ اس کے بعد ہماری انخلا کی مزید تین کوششیں ناکام رہیں کیوں کہ ہمارے شہری کابل ایئرپورٹ نہیں پہنچ سکے۔
رپورٹ کے مطابق وزیر کا کہنا تھا کہ ہائی جیکز مسلح تھے تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ طیارے کے ساتھ کیا ہوا ہے اور کیا یوکرین طیارہ برآمد کرانے کے لیے اقدامات اٹھائے گا۔
تاہم انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ یوکرینی سفارت سروس وزیر خارجہ کی نگرانی میں اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے کریش ٹیسٹ موڈ میں کام کر رہی ہے۔