مشہور یوٹیوبر شام ادریس اور ان کی اہلیہ فروگی ایک نئے تنازعے کا شکار ہوگئے ہیں اس بار ان دونوں پر اسلام و مسلمانوں کو بدنام کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوٹیوبر شام ادریس اور ان کی اہلیہ کسی نہ کسی وجہ سے اکثر و بیشتر تنازعات کا شکار رہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس بار شام ادریس اور ان کی اہلیہ نے اس بار کینیڈا میں ایک فوڈ چین ریسٹورنٹ پر نسل پرستی کا الزام عائد کرتے ہوئے ویڈیو شیئر کی جس کے بعد اس ریسٹورنٹ کی جانب سے ردعمل بیان سامنے آیا جس میں ان شام ادریس اور ان کی اہلیہ کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا گیا ہے۔
ریسٹورنٹ کے بیان کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے شام ادریس اور ان کی اہلیہ فروگی پر تنقید شروع کردی ہے ، صارفین کا کہنا ہے کہ شام ادریس نے اپنی اہلیہ کے حجاب کو لے کر امتیازی سلوک کا جھوٹا پراپیگنڈہ کیا اور کینیڈا میں مقیم مسلمانوں کے ساتھ زیادتی کی ہے۔مشہور فیس بک گروپ “سول سسٹرز پاکستان” کی بانی کنول احمد نے اپنی پوسٹ میں شام ادریس اور فروگی کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے سے اسلامو فوبیا سے متعلق اصل شکایات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
کنول احمد نے اپنی پوسٹ کے ساتھ کچھ سوشل میڈیا صارفین کے بیانات شیئر کیے جو ریسٹورنٹ میں ہونے والے پورے واقعے کی تفصیل بیان کررہے تھے، ان پوسٹس کے مطابق شام ادریس اور ان کی اہلیہ کورونا وائرس کی پابندیوں کی خلاف ورزی کررہے تھے جس پر ریسٹورنٹ انتظامیہ نے انہیں روکنے کی کوشش کی۔
کیتھرین ایس کے مطابق یہ 22 لوگوں کے ساتھ ریسٹورنٹ پہنچے اور کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹیبلز کو جوڑنے کی کوشش کرنے لگے، انتظامیہ کی جانب سے انہیں روکا گیا جس پر کسٹمر ناراض ہوگئے اور ریسٹورنٹ کے عملے کو ہراساں کرنے کی کوشش کرنے لگے۔
صارف کے مطابق ان لوگوں نےکہانی کو موڑنے کی کوشش کی اورسوشل میڈیا پر یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ان کے مسلمان ہونے کی وجہ سے انہیں روکا گیا، صارفین سے گزارش ہے کہ کسی بھی واقعے میں ایک جانب کی کہانی جان کر اپنا ردعمل مت دیں بلکہ تصویر کے دونوں رخ دیکھنے کی کوشش کریں۔اس تنازعے کے بعد شام ادریس نے اپنا ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کےپاس اپنے الزامات کو ثابت کرنے کیلئے ثبوت موجود ہیں جس پر صارفین نے ان سے ثبوت سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے۔