گھر میں سالوں سے موجود مجسمے قدیم مصری نوادرات نکلے

ایک گھر کے باغیچے میں سالوں سے پڑے دو مجسمے پانچ ہزار سال   قدیم مصری  نودارات نکلے.

گھر کے باغ میں سجاوٹ کے طور پراستعمال ہونے والے پتھر کے مجسموں کی جوڑی 2لاکھ 65 ہزار ڈالر سے زیادہ میں فروخت ہوئی ہے۔

نیلام گھرکا کہنا ہے کہ یہ مجسمے مشرقی انگلینڈ کے شہر سڈبری ، سفولک کے ایک باغیچے سے حاصل کیے گئے تھے۔

نیلام گھر نے بتایا کہ ان سے ایک فیملی نے رابطہ کیا جو گھر چھوڑنے سے پہلی گھر کی پرانی چیزوں سے چھٹکارا حاصل کرنے چاہتے تھے۔

فیملی نے باغیچے میں رکھے یہ مجسمےپندرہ سال قبل ایک نیلامی میں چند سو پاونڈز کے عوض خریدے تھے، ان کا خیال تھا کہ یہ قدیم مصری آثار کی نقل ہے۔

گھر کے مالک نے بتایا کہ ہمیں نہیں پتہ تھا کہ یہ کیا ہے ہم نے انہیں چار سو پانچ سو ڈالرز کےلیے نیلامی میں رکھ دیاتھا لیکن پھر جو ہوا وہ حیران کن تھا۔

دوسو پاؤنڈ سے شروع ہونے والی بولی پندرہ منٹ میں اس وقت ختم ہوگئی جب وہ دو لاکھ چالیس ہزار پاؤنڈ تک جاپہنچی۔ جو گھر کے مالک کے لیے حیران کن تھا

انہوں  نے بتایا کہ  ان میں سے ایک مجسمے کو ایک مقامی بلڈر نے سیمنٹ لگا کر مرمت بھی کی تھی جس سے یہ بدنما ہو گئے ہیں۔

ایک مجسمے کی لمبائی 110 سینٹی میٹر ہے اور اسے لندن کے مشہور مینڈر نیلام گھر میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا۔

مجسموں کی شکل انسانی اور دھڑشیر کا ہے۔ جو مشہور مصری مجسمے ابوالہول کی طرح لگتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں