کورونا کا علاج تلاش کرنے کی عجلت میں بیکٹریا جیسے انتہائی چھوٹے اجسام کے علاج کی اینٹی پاراسٹِک دوا آئیورمیکٹن پر توجہ مبذول ہوئی ہے لیکن عالمی ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اس کی افادیت ثابت کرنے کے لئے ابھی طبی آزمائشوں کی ضرورت ہے۔
آئیورمیکٹن کو خاص طور پر افریقہ میں پیراسائٹ یعنی طفیلی اجسام سے ہونے والی متعدی بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ جاپان میں خارش کے علاج کے لئے بھی اس کی منظوری دی گئی ہے۔
گزشتہ سال شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ تجربہ گاہوں میں خلیات پر مبنی تجربات سے پتہ چلا ہے کہ آئیورمیکٹن کورونا وائرس کی افزائش کو دبا سکتی ہے۔
اس کے علاوہ لاطینی امریکہ کے کچھ ممالک نے کووِڈ19 کے مریضوں کے علاج کے لئے اس دوا کی منظوری دے دی ہے لیکن دنیا بھر میں مطالعے اب بھی جاری ہیں کیونکہ اس کی افادیت اور محفوظ ہونا ابھی تک ثابت نہیں ہوا ہے، جگر کے عوارض اس دوا کے ممکنہ ضمنی اثرات میں سے ایک ہیں۔
آئیورمیکٹن کو بنانے والے امریکی ادرے مرک نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس دوا کو عمر رسیدہ افراد یا حاملہ خواتین کے لئے استعمال کرنا محفوظ ہو سکتا ہے۔
طفیلی اجسام سے ہونے والی بیماریوں کے علاج کے لئے جانوروں کو آئیورمیکٹن کی زیادہ مقدار بھی دی جاتی ہے۔
امریکی خوراک اور ادویات کے انتظامی ادارے، ایف ڈی اے نے مارچ میں کہا تھا کہ ایسے مریضوں کے بارے میں متعدد اطلاعات ملی ہیں جنہیں گھوڑوں کے علاج کی غرض سے بنی آئیورمیکٹن کے ساتھ خود اپنا علاج کرنے کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
ایف ڈی اے کی جانب سے کہا گیا کہ شاید آپ نے یہ سنا ہو آئیورمیکٹن کی بڑی خوراک لینا ٹھیک ہے لیکن یہ غلط بھی ہے کیونکہ زیادہ خوراک متلی، اسہال، دوروں یا پھر موت تک کا سبب بن سکتی ہے۔
ایف ڈی اے نے اگست میں ٹوئٹر پیغام کے ذریعے لوگوں کو متنبہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ آپ گھوڑا نہیں ہیں اس لئے خدارا اس کا استعمال بند کریں۔