ٹوکیو اولمپکس میں مینز ہاکی کے فائنل میں بیلجیم نے آسٹریلیا کو مقررہ وقت میں مقابلہ 1-1 گول سے برابر ہونے کے بعد پنالٹی شوٹ آؤٹ پر 2-3 سے شکست دے کر پہلی مرتبہ گولڈ میڈل حاصل کرلیا۔
ذرائع کے مطابق میچ میں دونوں ٹیموں کے درمیان اکثر کانٹے کا مقابلہ ہوا تاہم بیلجیم کے فلورینٹ وین اوبیل نے سیکنڈ ہاف کے دوسرے منٹ میں گول کرکے ریڈ لائنز کو برتری دلوائی۔
آسٹریلیا نے ٹوم ویکہم کے گول کی بدولت مقابلہ برابر کر دیا اور میچ شوٹ آوٹ مرحلے میں چلا گیا، جہاں بیلجیم کے گول کیپر وینسینٹ وانش نے کوکابراز کے 3 گول روکے، جس میں جیک وہٹن کی وہ کوشش بھی شامل تھی جس کا موقع ویڈیو ریفرل کے بعد ملا تھا۔
لیکن وینسینٹ وانش نے دوسری بار بھی جیک وہٹن کا کامیابی سے دفاع کیا اور بیلجم نے مقابلہ جیت لیا۔
وینسینٹ وانش کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ‘ہم مکمل طور پر چوکس تھے اور میں نے آخر میں فرض نبھایا’۔
انہوں نے کہا کہ”میں بہت خوش ہوں، میراخیال ہے کہ آج بیلجیم کے تمام شہریوں کو اپنی قومی ٹیم پر فخر ہوگا”۔
بیلجیم کو 2016 میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے کے بعد اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایک سال کا اضافی انتظار کرنا پڑا۔
فارورڈ تھامس بریئلز کا کہنا تھا کہ ‘بیلجیم جیسے ہاکی کھیلنے والے ایک چھوٹے ملک کو ایک بڑے اسٹیج کے بڑے پوڈیم پر کھڑا ہونا، سخت محنت کا ثمر ہے’۔
انہوں نے کہا کہ تمام ساتھی کھلاڑیوں کے لیے بہت احترام ہے، ہم نےسخت محنت کی اور بیلجیم میں عوام ہاکی انہی مناظر کے پیچھے کھڑے تھے۔
چاندی کا تمغہ حاصل کرنے والے آسٹریلیا نے آخری بار 2004 کے اولمپکس میں آخری مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
آسٹریلیا کے گول کیپر انڈریو چارٹر کا کہنا تھا کہ’گولڈ میڈل ہارنا ایک مشکل مرحلہ ہے، ہم شوٹ آوٹ میں نہیں جانا چاہتے تھے، ہمارے پاس اختتام میں اسکور کرنے کا موقع تھا’۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ گیم کو شوٹ آوٹ میں لے جاتے ہیں تو یہ کبھی کبھار سکہ اچھال کر ٹاس کرنے کے مترادف بھی ہوسکتا ہے۔