بھارت کے نامور اداکار نواز الدین صدیقی نے نسل پرستی کو بالی ووڈ کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دے دیا۔
اپنے ایک بیان میں نواز الدین صدیقی کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری میں اقرباء پروری نہیں بلکہ نسل پرستی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
بھارتی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نواز الدین صدیقی نے اپنی فلم ’سیریس مین‘ سے متعلق کہا کہ فلم ساز سدھیر کے پاس سنیما کی بہتر معلومات ہیں اور ان کا کا کہنا تھا کہ ان کی سوچ کا عمل بہت ہی زیادہ عملی ہے۔
اپنی فلم کی معاون اداکارہ اندرا تیواری سے متعلق نواز کا کہنا تھا کہ سدھیر نے اندرا کو بطور ہیروئن کاسٹ کیا، میں خوش ہوں گا اگر انہیں دوبارہ کسی فلم کے لیے مرکزی کردار دیا جائے۔
اداکار کا کہنا تھا کہ بھارتی فلم انڈسٹری میں اقرباء پروری سے بڑا مسئلہ نسل پرستی ہے اور ان کے فلم میں کردار کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ اب انڈسٹری میں زیادہ نسل پرستی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ میں نسل پرستی کے خلاف کئی سالوں تک لڑتا رہا ہوں، مجھے امید تھی کہ سانولی رنگت والی اداکارائیں بھی ہیروئین بنتی ہیں، جو کہ بہت اہم ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں کسی کی رنگت کی بات نہیں کر رہا ہوں بلکہ یہ وہ جانبداری ہے جو فلم انڈسٹری میں موجود ہے، جس بہترین فلمیں بنانے کے لیے اب ختم ہونا چاہیے۔
نواز الدین نے اپنے تجربے کا تبادلہ کرتے ہوئے کہا کہ کئی سالوں تک مجھے بھی مسترد کیا جاتا رہا کیونکہ میں قد میں چھوٹا ہوں اور مجھے یہی لیبل دے دیا گیا، تاہم میں اب اس کی شکایت نہیں کرسکتا۔
ساتھ میں نواز الدین صدیقی کا کہنا تھا کہ کئی دیگر اداکار بھی موجود ہیں جو اس تعصب کے رحم و کرم پر ہیں۔