ہم سمجھتے ہیں کہ ہم بہت اچھے طریقے سے اپنے دماغ کا استعمال کر رہے ہیں لیکن درحقیقت ہم وہ کر رہے ہوتے ہیں جو ہمارا دماغ کہتا ہے۔ اگرغور کریں گے تو جان جائیں گے کہ وہ دماغ ہی ہے جو آپ کو چلا رہا ہے۔آپ اپنے دماغ کے غلام ہیں اور ضرورت اس امر کے جاننے کی ہے کہ کیا یہ استعمال صحیح ہے؟؟
ہر گز نہیں! بہتری تو اس امر میں ہے کہ آپ اپنے دماغ کو چلائیں۔آپ کا دماغ آپ کی غلامی کرے اور آپ کا حکم بجا لائے۔اسی کو تو سیلف کنٹرول یا سادہ الفاظ میں خود پر قابو ہونا کہتے ہیں۔کیونکہ اگر آپ اپنے دماغ کو قابو میں کر لیں گے تو آپ کی زندگی بدل جائے گی۔
میڈیٹیشن کیا ہے اور میڈیٹیشن کی عادت اپنی زندگی میں شامل کرنے سے ہم کیسے ایک پر سکون دماغ کے ساتھ خوشگوار زندگی گزار سکتے ہیں؟اس کےلئے ایک مشق کی جاتی ہے جسے زبان زد عام میں میڈیٹیشن کہتے ہیں۔یہ ایک مشق ہے جس کے ذریعے آپ اپنی توجہ کسی ایک نقطے، پوائنٹ یا جگہ پر مرکوز کرتے ہی۔ ذہنی طور پر کسی ایک نقطے پر اس طرح توجہ مرکوزکرنا کہ دنیا سے لاتعلق ہو جانا۔
میڈیٹیشن کرنے کے اقدامات درج ذیل ہیں۔
سب سے پہلے ایک پرسکون جگہ تلا ش کریں۔جگہ کا انتخاب گھر میں کہیں کر لیں یا کسی پارک میں طلوع سورج سے قبل کسی پر سکون جگہ کا انتخاب کریں۔ سب سے مناسب وقت صبح یا رات کا تجویز کیا جاتا ہے کیونکہ اُس وقت خاموشی ہوتی ہے۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ کوئی بیرونی آواز تنگ نہ کرے تومیڈیٹیشن کرتے ہوئے ایئر پلگ کا استعمال کریں جو بازار سے با آسانی مل جاتے ہیں۔ایئر پلگ کے استعمال سے شور بالکل ختم ہو جائے گا یا کم ہو جائے گا۔
میڈیٹیشن کی تیسری اہم بات بیٹھنے کا طریقہ ہے۔آپ جس طرح بیٹھنا چاہیں بیٹھ سکتے ہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔بشرط یہ کہ آپ جس طرح بھی بیٹھیں آپ کی کمرسیدھی ہونی چاہیئے۔کسی ایک وقت کا انتخاب کریں اور پھر وقت بڑھاتے چلے جائیں۔مثال کے طور پہلے دن ایک منٹ مراقبہ کریں اور اس طرح بڑھاتے ہوئے پندرہ منٹ تک جائیں۔ماہر ین دس سے پندرہ منٹ تک میڈیٹیشن کرنے کی تجو یز پیش کرتے ہیں۔تاہم آپ چاہیں تو وقت بڑھا بھی سکتے ہیں۔
آنکھیں بند کرلیں اور جتنی دیر میڈیٹیشن کریں اپنی آنکھوں کو بند رکھیں۔اب گہری سانسیں لینا شروع کریں ،کم از کم دس گہر ی سانسیں ضرور لیں۔سانس لیں اور اُس پر دھیان دیں، سانس تیز تیز نہ لیں بلکہ نارمل انداز میں لیں۔ جس قدر ممکن ہو اپنے اعصاب اور جسم کو ڈھیلا رکھیں۔
دنیا میں دو طرح کی آوازیں پائی جاتی ہیں۔اندرونی اور بیرونی آوازیں۔
بیرونی آوازیں یعنی موبائل کی بیل کی آواز، گاڑی کی آواز ، لوگوں کے بولنے کی آواز وغیرہ اوراندرونی آوازیں
مثال کے طور پر دل کی دھڑکن کی آواز، ہماری سانس کی آواز۔آوازیں ہمارے دھیان کو کھینچتی ہیں۔جب آپ ایئر پلگ لگا لیں گے تو بیرونی آوازیں آنا بند ہوجائیں گی اور بالکل خاموشی طاری ہو جائے گی جس میں آپ کو آپ کے اندر کی آوازیں سنائی دیں گی جو عام حالات میں سنی نہیں جاسکتی۔
دماغ کو حکم دیں کہ وہ اپنی سانسں کی آواز پر دھیان دے۔سب سے پہلے آپ کو اپنی سانس کی آواز سنائی دے گی۔ آپ نے اپنے دھیان کو اپنی سانس کی آواز پر لگا نا ہے۔یار رکھیے ایک اوسط انسانی دماغ میں دن بھر میں پچیس سے پچاس ہزارخیالات آتے ہیں جن میں سے نوے فیصد بے کار ہوتے ہیں یا منفی ہوتے ہیں۔
میڈیٹیشن میں ہم اپنے دماغ کو اُن بے کار اور منفی خیالات سے آزاد کرنا سیکھتے ہیں ۔ہمارا دماغ ہر وقت سوچنے میں مصروف رہتا ہے ، کچھ نہ کچھ سوچتا رہتا ہے۔ہم نے اپنے دماغ کو ٹاسک دینا ہے کہ وہ صرف سانس کی آواز کو سنے تو دماغ آمادہ ہوجائے گا اور وہ سانس کی آواز سننے میں مصروف ہوجائے گا۔
جب آپ سانس اندر باہر لے جائیں گے تو آپ نوٹس کریں گے کہ آپ کے دماغ میںزیادہ خیالات آرہے ہیں۔ آپ نے بالکل پریشان نہیں ہونا، اگر خیالات آتے ہیں تو آنے دیں۔آپ نے اپنے دھیان کو سانس کی آواز پر مرکوز کرنا ہےاور دماغ کو حکم دینا ہے کہ وہ سانس کی آواز پر فوکس کرے ۔سانس کی آواز سنیں اور سانسں کے اندر اور باہر جانے پر توجہ دیں۔
چند روز کی اس مشق سے آپ دیکھیں گے کہ آپ کے خیالات میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگئی ہے اور پھر ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپ مکمل طور پر خیالات سے چھٹکارہ پالیں گے۔ اگر آپ ڈپریشن کا شکار ہیں تو ممکن ہے میڈیٹیشن شروع کرنے سے دوسرے یا تیسرے دن آپکا ڈپریشن بڑھ جائےلیکن آپ نے اس سے پریشان نہیں ہونا۔ اس کا مطلب ہوگا کہ آپ کوالٹی میڈیٹیشن کر رہے اور آپکا دماغ پرسکون ہونے جا رہا۔اس کی مثال ایسے ہی ہے کہ اگر کسی کمرے میں بہت عرصہ سے صفائی نہ ہوئی ہو تو جیسے ہی جھاڑو لگایا جاتا ہے تو پہلے گرد اڑتی ہے۔ میڈیٹیشن شروع کرنے پر ڈپریشن کا بڑھ جانا وہی گرد ہے جو صفائی کے دوران اڑتی ہے اس کے بعد آپ پر سکون ہونا شروع ہو جائیں گے۔
میڈیٹیشن کے کیا فوائد ہیں؟
میڈیٹیشن پر بہت سی سٹڈیز اور ریسرچ کی جاچکی ہیں جن سے یہ ثابت ہوا ہے کہ میڈیٹیشن کے بے شمار فوائد ہیں جن میں سے اہم ترین درج ذیل ہیِں:
سب سے بڑا فائد ہ یہ ہے کہ آپ اپنے دماغ کو کنٹرول کر سکتے ہیں،آپ کبھی بھی کسی بھی چیز یا نقطے پر توجہ مرکوز کرنے کے قابل ہو جائیں گے،جو چاہیں گے وہ سوچیں گے اور جو سوچنا نہ چاہیں اُس سے باز رہیں گے؛
اپنے اندر عجیب و غریب سی توانائی محسوس کریں گے،منفی سوچوں سے خلاصی حاصل کرلیں گے؛چیزوں کو سیکھنے اور یاد کرنے کی صلاحیت بہتر ہو جائےگی؛آپ کے اندر محبت اور رحمدلی کے جذبات پیدا ہونا شروع ہو جائیں گے؛
میڈیٹیشن آپ کو بری عادتوں سے چھٹکارہ پانے میں مدد فراہم کرے گا؛دکھوں، پریشانیوں ، اسٹریس، ٹینشن سے چھٹکارہ حاصل کر لیں گے؛خود کو مکمل محسوس کریں گے؛کارکردگی میں بہتر ی آئے گی؛خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا؛آپ زیادہ تر خوش و خرم رہیں گے۔
درحقیقت میڈیٹیشن ایک مختصر مگر نہایت سود مند مشق ہے جس پر کئی اسٹڈیز اور ریسرچ کرنے کے بعد اب سائنس بھی اس کی افادیت کو تسلیم کرتی ہے۔دنیا میں کامیاب ترین شخصیت میڈیٹیشن کو اُن کی زندگی بدلنے میں سب سے زیادہ کریڈٹ دیتے ہیں۔شرط یہ ہے کہ یہ مشق متواتر اور روزانہ کی بنیاد پر کی جائے اور طریقہ کار بالکل درست ہونا چاہیئے جیسا کہ اوپر تذکرہ کیا گیا ہے۔
میڈیٹیشن دماغ کو پرسکون کرنے کا جدید سائنس کے مطابق بہترین طریقہ ہے۔ دماغ کی مسلسل چلنے والی مشینری کی صفائی اور اس کو آرام دینے کا ذریعہ ہے۔ آپ کی نیند بھی پرسکون اور بہتر ہو جائے گی اور آہستہ آہستہ آپ زندگی میں سکون محسوس کرنے لگیں گے۔
سندس رانا، کراچی