فیس بک نے ایسے صارفین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سیکیورٹی پروگرام کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے جن کے اکاؤنٹس ہیک ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
میٹا کے سوشل میڈیا نیٹ ورک نے اپنے پروڈکٹ پروگرام کو اپ ڈیٹ کیا ہے جس کا مقصد انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں، سیاستدانوں، صحافیوں اور دیگر خطرے سے دوچار صارفین کے لیے اضافی سیکیورٹی فیچر فراہم کرنا ہے۔
ایک پریس بریفننگ کے دوران کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ اس پروگرام میں شامل صارفین کے لیے ٹو فیکٹر آتھنٹیکشن سوئچ آن کرنا لازمی ہوگا۔
فیس بک میں اس پابندی پر عملدرآمد آئندہ چند ماہ میں پوری دنیا کے صارفین کے لیے ہوگا۔
فیس بک نے وضاحت کی کہ اس کی جانب سے ویب سائٹ پر ٹو فیکٹر آتھنٹیکشن کے استعمال کو بڑھانے کے لیے کام کیا جارہا ہے۔
کمپنی نے بتایا کہ ان گروپس کو ٹو ایف اے کا بہتر تجربہ اور سپورٹ فراہم کی جائے گی۔
فیس بک نے تسلیم کیا کہ تمام صارفین کو نئے قانون پر عمل کرنے کے لیے کچھ وقت لگ سکتا ہے کیونکہ ہر ایک پلیٹ فارم کو بہت زیادہ متحرک انداز سے استعمال نہیں کرسکتا۔
مگر فیس بک ابتدائی آزمائش کے نتائج سے مطئن ہے اور میٹا کے سیکیورٹی پالیسی سربراہ نتھانیل گلیچر نے بتایا کہ اب تک سب کچھ بہت اچھا رہا ہے اور ہم نے دیکھا کہ 90 فیصد سے زیادہ افراد نے طے شدت مدت کے اندر فیس بک پروٹیکٹ پروگرام اور ٹو فیکٹر آتھنٹیکشن کو ان ایبل کیا۔
فیس بک نے 2018 میں سب سے پہلے اس پروگرام کی آزمائش شروع کی تھی اور 2020 میں امریکی انتخابات میں سیاستدانوں کو اس سے تحفظ فراہم کرنے کی پیشکش کی۔
اس پروگرام کو اکتوبر 2021 میں مزید توسیع دیتے ہوئے مختلف ممالک کے صارفین کے لیے اوپن کیا گیا اور 15 اکتوبر تک پروٹیکشن ان ایبل نہ کرنے والے اکاؤنٹس کو لاک کردیا گیا۔
کمپنی کے مطابق یہ پروگرام سال کے آخر تک 50 سے زیادہ ممالک میں دسیتاب ہوگا۔
فیس بک نے بتایا کہ اب تک 15 لاکھ صارفین اس پروگرام کا حصہ بن چکے ہیں اور 9 لاکھ 50 ہزار 2 ایف اے پر بھی سوئچ ہوچکے ہیں۔
درحقیقت کمپنی نے اعتراف کیا کہ 2 ایف اے اس سوشل نیٹ ورک کا بہت کم استعمال ہونے والا فیچر ہے اور ویب سائٹ کے صرف 4 فیصد صارفین نے اسے ان ایبل کیا ہے۔
مگر اب بھی پروٹیکٹ پروگرام سے باہر صارفین کے لیے 2 ایف اے کو ان ایبل کرنے کی پابندی عائد نہیں کی جارہی۔