سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے سابق افغان صدر اشرف غنی اور ان کے چیف آف اسٹاف ڈاکٹر فضلی کے اکاؤنٹ بند کر دیے۔
اشرف غنی نے کابل پر طالبان کے کنٹرول کے باعث ملک سے فرار ہونے کے بعد نامعلوم مقام سے فیس بک پر اپنے تصدیق شدہ اکاؤنٹ کے ذریعے پہلا بیان جاری کیا تھا۔
اشرف غنی نے کہا تھا کہ وہ خون ریزی کو روکنے کے لیے افغانستان سے نکلے ہیں۔ ‘اگر میں ملک میں رہتا تو بے شمار محب وطن شہری شہید ہوتے اور کابل تباہ ہو جاتا‘۔
فیس بک اس سے قبل اپنے تمام پلیٹ فارمز بشمول انسٹاگرام اور واٹس ایپ پر افغان طالبان سے متعلق مواد اور ان کی حمایت کرنے والوں پر پابندی لگانے کا اعلان کر چکا ہے۔
’امریکی پالیسی کی روشنی میں طالبان کو خدمات کی فراہمی بند کر دی ہے‘
فیس بک نے ایک بیان میں کہا کہ ’امریکی قانون کے تحت طالبان ایک دہشتگرد تنظیم ہے اور ہم نے خطرناک تنظیموں کے بارے میں امریکی پالیسی کی روشنی میں طالبان کو خدمات کی فراہمی بند کر دی ہے‘۔
فیس بک نے دری اور پشتو بولنے والے ماہرین کی خدمات لے لیں
فیس بک کے مطابق گروپ سے منسلک مواد کی نگرانی اور اسے ہٹانے کے لیے افغان ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ نے دری اور پشتو بولنے والے ماہرین کی ایک ٹیم بھی تشکیل دی ہے تاکہ پلیٹ فارم پر مسائل کی نشاندہی میں مدد ملے۔
فیس بک کے ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم نے طالبان کی طرف سے یا ان کی حمایت میں بنائے گئے تمام اکاؤنٹس کو بلاک کر دیا ہے اور تمام پلیٹ فارمز پر طالبان کی تعریف ، حمایت اور نمائندگی کرنے پر پابندی لگا دی ہے‘۔