ایران کا کہنا ہے کہ عرب ممالک کا اسرائیل کو تسلیم کرنا ایک گناہ ہے، ان ممالک کو اپنے اقدام پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے اتحاد سے ہی فلسطینی مسئلے کو بہترین انداز میں حل کیا جا سکتا ہے۔
سپریم لیڈر نے مئی میں اسرائیل کو دہشت گردوں کا اڈہ بھی قرار دیا تھا۔
آیت اللہ خامنہ ای کی تقریر کے بعد ایران کے اعلی سیکیورٹی عہدیدار علی شمخانی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر اسرائیل نے تہران کے جوہری پروگرام پر حملہ کیا تو اسے حیران کن جواب میں اربوں ڈالر کا نقصان ہوگا۔
ایران کی سپریم قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری کی جانب سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر ممکنہ حملے کے لیے فوج کو تیار کرنے کے لیے ڈیڑھ ارب ڈالر منظور کیے گئے ہیں۔
اکتوبرمیں اسرائیلی حکومت نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کے لیے درکار ضروری سامان اور لازمی فوجی صلاحیت کے حصول کی خاطر 1.5 ارب ڈالرز کی خطیر رقم مختص کرنے کا اعلان کیا تھا۔
گلوبلی 24 اور دی ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی حکومت نے فوج کے لیے جو خطیر رقم مختص کی ہے اس سے صرف ایسے جنگی طیارے و ڈرونز خریدے جائیں گے جو ایران کی ایٹمی صلاحیتوں کو باآسانی نشانہ بنا سکیں۔
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات، بحرین، سویڈن اور ماروکو 2020 میں اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کرچکے ہیں