سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح نے پنج شیرمیں طالبان کی پیش قدمی کااعتراف کر لیا ہے.
سابق افغان نائب صدر امر اللہ صالح کا کہنا ہے کہ طالبان نےوادی اندراب کا محاصرہ کرلیا ہے۔ وادی میں خوراک اور ایندھن کی قلت ہو گئی ہے اور صورتحال بہت خراب ہے۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے دعویٰ کیا ہے کہ احمد مسعود ہتھیار ڈالنے کی تیاری کر رہے ہیں، احمد مسعود کو فوجی طاقت اورعالمی حمایت کی کمی کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ افغان صوبے پنجشیر میں طالبان اور احمد مسعود کی سربراہی میں قومی مزاحمتی فرنٹ کے درمیان لڑائی جاری ہے۔
اس سے پہلےفریقین کی جانب سے ایک دوسرے کو بھاری نقصان پہنچانے کے متضاد دعوے کیے جا رہے تھے۔ قومی مزاحمتی فرنٹ نے طالبان کے 300 جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ طالبان نے تردید کرتے ہوئے کہاتھا کہ مزاحمت کاروں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
اب سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح نے پنج شیرمیں طالبان کی پیش قدمی کااعتراف کر لیا ہے۔اشرف غنی کے ملک چھوڑنے کے بعد ملک کے نائب صدر امر اللہ صالح نے نگراں صدر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے پنجشیر میں ہی پناہ لی تھی۔
افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم ایک دن میں پنج شیر پر قبضہ کر سکتے ہیں لیکن وہاں کے مسائل بھی بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پنجشیر میں طالبان اپنے سب سے زیرک کمانڈر قاری فصیح الدین کی قیادت میں جنگ لڑ رہے ہیں جب کہ قومی مزاحمت فرنٹ کی سربراہی سابق شمالی اتحاد کے مقتول امیر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں بغلان کے بعد پنجشیر واحد صوبہ جہاں اب تک طالبان فتح حاصل نہیں کر سکے ہیں۔ تخار، کپیسا، پروان اور نورستان کی سرحدوں متصل پنجشیر کی آبادی 17 لاکھ 3 ہزار ہے اور صوبائی دارالحکومت بازارک سمیت ساتوں اضلاع پر شمالی اتحاد کا کنٹرول ہے۔