طالبان نے افغانستان بھر میں ‘عام معافی’ کا اعلان کردیا اور خواتین کو دعوت دی ہے کہ وہ ان کی حکومت میں شامل ہوں۔
غیرملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق یہ بیان طالبان کے ثقافتی کمیشن کے رکن انعام اللہ سمنگانی کی جانب سے سامنے آیا۔
جہاں کابل میں زیادتیوں یا لڑائی جھگڑوں کی کوئی بڑی رپورٹس سامنے نہیں آئی ہیں وہیں بہت سے افراد گھروں میں ہی ہیں اور طالبان کے قبضے کے بعد جیل خالی اور حکومتی اسلحہ لوٹ لیے جانے کے بعد خوفزدہ ہیں۔
واضح رہے کہ 11 ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں کے بعد افغانستان میں امریکی قیادت میں حملے سے قبل طالبان کے دور حکومت میں خواتین کو اسکول جانے یا گھر سے باہر کام کرنے سے روکا جاتا تھا۔
انہیں گھر سے نکلتے وقت برقعہ پہننا ضروری ہوتا تھا اور جب بھی وہ باہر جاتے تھے ان کے ساتھ ایک محرم کا ہونا لازمی تھا۔
دریں اثنا منگل کے روز افغانستان کے لیے نیٹو کے سینئر سویلین نمائندے اسٹیفانو پونٹیکوروو نے ایک ویڈیو آن لائن پوسٹ کی حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر رن وے خالی دکھائی دیا اور ایک فوجی کارگو طیارہ وہاں فوٹیج میں زنجیر سے لگی باڑ کے پیچھے سے فاصلے پر دیکھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ رن وے ‘کھلا ہے، میں نے ہوائی جہازوں کو اترتے اور پرواز بھرتے دیکھا ہے’۔
گزشتہ رات کے فلائٹ ٹریکنگ کے ڈیٹا سے پتا چلتا ہے کہ یو ایس میرین کور کا سی -130 جے ہرکولیس ہوائی اڈے پر موجود تھا اور بعد ازاں قطر کے لیے روانہ ہوا۔
افغان فضائی حدود میں دیگر کوئی پروازیں نظر نہیں آئیں۔
Another day in #Kabul HKIA airport. Situation under control #Afghanistan pic.twitter.com/PewkXN5F16
— Stefano Pontecorvo (@pontecorvoste) August 17, 2021
واضح رہے کہ پیر کے روز ہزاروں افغان کابل کے مرکزی ایئرپورٹ پر پہنچے اور چند لوگوں نے ایک فوجی طیارے پر زبردستی سوار ہونے کی کوشش کی اور اس دوران متعدد کی موت ہو گئی۔
امریکی حکام نے بتایا کہ افراتفری میں کم از کم 7 افراد ہلاک ہوئے۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا کہ افغانستان بھر میں لڑائی میں ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں۔