افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد یوٹیوب نے کہا ہے کہ کمپنی نے طویل عرصے سے اپنی سائٹ پر طالبان سے منسوب اکاؤنٹس کو آپریٹ کرنے کی اجازت نہ دینے کی پالیسی اپنائی ہے۔
خیال رہے کہ 20 سال بعد اقتدار میں طالبان کی واپسی نے آزادی اظہار رائے اور انسانی حقوق سے متعلق کئی خدشات پیدا کردیے ہیں۔
برطانوی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق جب یوٹیوب سے پوچھا گیا کہ کیا وہ طالبان پر پابندی لگاچکے ہیں تو کمپنی نے تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔
تاہم اگلے روز یوٹیوب نے کہا کہ طالبان سے منسوب افراد کے چینلز کی ممانعت ان کا دیرینہ نقطہ نظر ہے۔
اس حوالے سے فیس بک کے ترجمان نے کہا تھا کہ ‘طالبان کو امریکی قانون کے تحت ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے ہماری خطرناک تنظیم کی پالیسیوں کے تحت پابندی لگائی گئی ہے’۔
انہوں نے کہا تھا کہ حالیہ مہینوں کی پیش رفت سے ایک عرصہ قبل فیس بک نے طالبان سے متعلق یہ اقدام اٹھایا تھا۔
دوسری جانب ٹوئٹر نے افغان طالبان کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنے کی پابندی نہیں لگائی تاہم کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے قواعد کو فعال طور پر نافذ کرتے رہیں گے اور مواد کا جائزہ لیں گے۔