سری لنکا نے ایران سے لیئے جانے والے تیل کی قیمت چائے کی پتی کے ذریعے اتارنے کا فیصلہ کیاہے ۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق حکومتی وزیر رمیش پتھیرانا کا کہنا ہے کہ سری لنکا ہر مہینے پانچ ملین ڈالر کی چائے ایران کو دے گا جس کے ذریعے 251 ملین ڈالر کا قرض اتارا جا سکے گا۔
کرونا وائرس وباء کے باعث سری لنکا کو سیاحت کے شعبے سے حاصل ہونے والی آمدنی میں کافی کمی آئی تھی جس کے بعد سے ملک کو بیرونی قرضوں اور زرِ مبادلہ کے زخائر سے متعلق شدید بحران کا سامنا ہے۔
ملک کے ’ٹی بورڈ‘ کے ایک رکن کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے لیے چائے کا سودا کیا گیا ہے۔
حکومتی وزیر کا کہنا تھا کہ قرضے کی ادائیگی یہ طریقۂ کار ایران پر اقوامِ متحدہ یا امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی بھی نہیں کرے گا کیونکہ چائے کا شمار انسان کی بنیادی اشیاء میں شامل ہوتا ہے اور اس معاملے میں کوئی بھی ایسا ایرانی بینک شامل نہیں ہے جسے بلیک لسٹ کیا گیا ہو۔
ان کا کہناتھا کہ ایران سے خریدے گئے تیل کی ادائیگی گزشتہ چار سال سے التوا کا شکار ہے، اس لیے اب ہم ہر مہینے پانچ ملین ڈالر لاگت کی چائے ایران کو بھیج کر یہ قرض اتاریں گے۔
سری لنکا سالانہ 340 ملین کلو گرام چائے پیدا کرتا ہے اور گزشتہ برس اس نے 265.5 ملین کلوگرام چائے برآمد کی تھی جس کی لاگت 1.24 ارب ڈالر تھی۔