دنیا کی سب سے لمبی زبان والے کیڑے ‘ ہاک موتھ’ کو ایک نئی نوع قرار دے دیا گیا ہے۔
انیسوی صدی میں برطانیہ کے جیولوجسٹ اور ماہر حیاتیات چارلس ڈارون اور ویلیس نے ایک 30 سینٹی میڑ لمبی زبان والے تتلی نما کیڑے ’ہاک موتھ‘ کی موجودگی کی پیشگوئی کی تھی۔
ہاک موتھ اپنی بہت بڑی زبان کے لیے مشہور ہے جو کہ افریقی ملک مڈغاسکر میں پایا جاتا ہے اور وہاں آرچڈ نامی پھول کا رس پیتا ہے۔
نظریہ ارتقا پیش کرنے والے چارلس ڈارون کو 1862 میں مڈغاسکر سے آرچڈ نامی پھول کا ایک نمونہ بھیجا گیا تھا جس کی لمبی ساخت ہوتی ہے اور اس کی پیمائش 30 سینٹی میٹر لمبی ہوتی ہے۔
ڈارون نے ایک دوست کو خط لکھتے ہوئے کہا کہ کیا کوئی ایسا کیڑا ہوگا جو اس کا رس چوستا ہوگا۔
ڈارون نے پیش گوئی کی کہ ایک لمبی زبان والا موتھ(بھنورا) ہوگا جو اس پھول کا رس چوستا ہوگا۔
پانچ سال بعد 1867 میں ، الفریڈ رسل ویلیس نے بھی اس متاثر کن آرچڈ پر غور کیا اور یہ پیش گوئی کی کہ یہ کیڑا ایک ہاک موتھ کی طرح ہوگا۔
1903 میں کارل جورڈن اور لارڈ والٹر نامی حیاتیات دانوں نے یہ کیڑا دریافت کیا لیکن اس وقت اسے مورگن اسفنکس موتھ ( Morgan’s sphinx moth )کی ہی ایک قسم (سب اسپیشیز) قرار دیا گیا تھا ۔
تاہم اب اس کیڑے کے جینیاتی اور جسمانی فرق پر نظر ڈالنے والی ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مدغاسکر کا یہ کیڑا دراصل مورگن کے اسفنکس موتھ کیڑے کی محض ایک ذیلی قسم نہیں ہے بلکہ ایک مکمل نئی نوع ہے جبکہ اس کو زانتھوپن پریڈیکٹا( Xanthopan praedicta) کا نام دیا گیا ہے ۔
یہ تحقیق لندن کے نیچرل ہسٹری میوزیم کے ماہر ڈیوڈ لیس اوران کے ساتھیوں نے کی۔