حجاب پابندی کیس: طالبات معاملہ حل ہونے تک ‘مذہبی لباس’ نہ پہنیں،کرناٹک ہائیکورٹ

بھارتی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کےکیس میں کرناٹک ہائیکورٹ نےکہا ہےکہ معاملہ حل ہونے تک طالبات مذہبی چیزیں پہننے پر اصرار نہ کریں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ طالبات کو معاملہ حل ہونے تک مذہبی چیزیں نہیں پہننا چاہیے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ کرناٹک میں اسکولوں اور کالجوں کو دوبارہ کھولنےکے لیے حکم جاری کیا جائے گا۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے دائر درخواستوں پر سماعت پیر تک ملتوی کردی ہے۔

دوسری جانب کرناٹک کے وزیرداخلہ کا کہنا ہےکہ پولیس کو امن و امان کو یقینی بنانےکی ہدایت کی ہے، طالب علموں کوفرقہ وارانہ عناصر کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

خیال رہےکہ باحجاب طالبات کوکالجوں اور اسکولوں میں داخلے سے روکنے پر عدالت میں درخواست دائر کی گئی ہے، گذشتہ روز سنگل بینچ نے معاملے کی حساسیت کو مد نظر رکھتے ہوئے معاملہ سماعت کےلیے لارجر بینچ کو بھیج دیا تھا۔

واضح رہے کہ 12 فیصد مسلم آبادی والی بھارتی ریاست کرناٹک میں انتہا پسند بی جے پی کی حکومت نے 5 فروری کو کالجوں اور اسکولوں میں یونی فارم ضوابط پر پابندی کاحکم جاری کیا تھا جس کے بعد ریاست کےکچھ کالجوں اور اسکولوں میں باحجاب طالبات کو داخلے سے روکا گیا، اسکولوں میں باحجاب طالبات کے روکے جانے پر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا اور اب معاملہ عدالت میں ہے۔

کرناٹک کے علاوہ بھارت کی دوسری ریاستوں میں بھی باحجاب طالبات کے تعلیمی اداروں میں داخلے پرپابندی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں