بھارت میں ملالہ سمیت 100 مسلمان خواتین آن لائن نیلامی کے لیے پیش

بھارت میں مودی سرکار کی شہہ پر مسلمانوں کے خلاف نفرت اپنے عروج پر ہے، تازہ ترین واقع میں بھارتی ایپ پر مسلمان خواتین کو نیلامی کے لیے پیش کر دیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی ایپلیکیشن سافٹ فیئر شیئرنگ پلیٹ فارم ’گٹ حب‘ پر بنائی گئی، جس کا نام بلی بائی رکھا گیا ہے۔ تاہم شکایت کے اندراج کے بعد گٹ حب نے ایپلیکیشن بنانے والے صارف کو اپنے پلیٹ فارم پر بلاک کردیا ہے۔

بھارتی ایپ پر نیلامی کے لیے پیش کی جانے والی مسلمان خواتین میں پاکستان کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کا کا نام بھی شامل تھا، جن کی تصویر آن لائن نیلامی کے لیے اپ لوڈ کی گئی۔

بُلّی بائی نامی بھارتی ایپ پر 100 سے زائد مسلمان خواتین کی تصاویر اپ لوڈ کی گئیں، جن میں مشہور اداکارہ شبانہ اعظمی دہلی ہائی کورٹ کے ایک موجودہ جج کی اہلیہ، متعدد صحافی، کارکنوں اور سیاست دان بھی شامل ہیں.

اس ایپ پر آن لائن نیلامی میں مقبوضہ کشمیر کی مسلمان خاتون صحافی قرۃ العین رہبر کی تصویر بھی اپ لوڈ کی گئی تھی، یہاں تک کہ لاپتہ طالب علم نجیب احمد کی 65 سالہ والدہ فاطمہ نفیس بھی اس فہرست میں شامل تھیں۔

کشمیری صحافی نے ٹویٹ کی کہ گزشتہ سال انہوں نے اس بارے میں لکھا تھا کہ کیسے بھارت میں کھلے عام مسلمان خواتین کو غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اور اب ایک سال بعد ہی ان کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ انہیں برا ضرور لگا ہے پر وہ کمزور نہیں ہیں، اور انہیں ان ہتھکنڈوں سے خاموش نہیں کیا جا سکتا وہ ہمیشہ سچ لکھتی رہیں گی۔ انہوں نے تمام مسلم خواتین سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہ  ہم سب مضبوط ہیں۔

بھارتی مسلمان صحافی عصمت آراء نے ٹوئٹر پر اسکرین شاٹ کے ساتھ پیغام میں لکھا کہ یہ بہت افسوسناک بات ہے کہ مسلمان خاتون ہونے کی وجہ سے نئے سال کا آغاز خوف و نفرت کے احساس کے ساتھ کرنا پڑتا ہے۔

بھارت میں ایسا پہلی بار نہیں ہوا، اس سے پہلے جولائی میں “سلی ڈیلز” کے نام سے ایپ پر تقریباً 80 مسلم خواتین کو “فروخت” کے لیے پیش کیا گیا تھا، “بلّی بائی” ایک سال سے بھی کم عرصے میں اس طرح کی دوسری کوشش تھی۔

بھارتی رپورٹ کے مطابق مسلمان خواتین کے احتجاج کے بعد ایپ سے  تصاویر ہٹادیں گئیں، ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی لیکن بھارتی پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں