بھارت میں دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ بند کرنے کا حکم

بھارت میں نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (NCPCR) نے دارالعلوم دیوبند کے خلاف اُتر پردیش کے چیف سیکریٹری کو نوٹس بھیجا ہے۔

ادارے نے دارالعلوم پر گمراہ کن فتوے جاری کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

این سی پی سی آر کا کہنا ہے کہ دارالعلوم دیوبند کی طرف سے جاری کردہ فتوے میں کہا گیا ہے کہ گود لیے گئے بچے کو حقیقی بچے کے برابر حقوق نہیں مل سکتے۔

بھارت کے نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کا کہنا ہے کہ ایسے فتوے بھارتی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

معاملہ سامنے آنے کے بعد سہارنپور کے ڈی ایم اکھلیش سنگھ نے دارالعلوم دیوبند کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ متانزع فتوے کی تحقیقات مکمل ہونے تک اپنی ویب سائٹ کو بند کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کو نوٹس جاری کیا ہے، نوٹس جاری کرنے کے بعد ان لوگوں نے اپنا جواب دیا ہے اور جواب کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔

ان کے مطابق قانونی ٹیسٹ کرانے کے بعد اس میں جو بھی قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے وہ کی جائیگی۔

این سی پی سی آر کو دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر شائع کیے گئے ایک فتوے سے متعلق شکایت موصول ہوئی تھی۔

اس معاملے میں کمیشن کی طرف سے سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ کو لکھے گئے خط میں دارالعلوم کے فتوے کا ذکر کیا گیا ہے۔

ساتھ ہی دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ کے 10 لنکس بھی شیئر کیے گئے ہیں۔

ان میں سے ایک فتوے میں دارالعلوم دیوبند نے بتایا ہے کہ بچے کو گود لینا ناجائز نہیں ہے، لیکن محض بچہ گود لینے سے اس پر اصل بچے کا قانون لاگو نہیں ہوگا، بلکہ یہ ضروری ہوگا کہ بالغ ہونے کے بعد وہ شریعت سے شرعی ہوجائے، پردے کی پیروی کریں۔

فتوے میں مزید کہا گیا کہ گود لینے والے بچے کو جائیداد میں کوئی حصہ نہیں ملے گا اور بچہ کسی صورت وارث نہیں ہوگا۔

کمیشن نے کہا کہ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایسے فتوے نہ صرف بھارت کے زمینی قانون کے خلاف ہیں بلکہ فطرت میں بھی غیر قانونی ہیں۔

بھارت کا آئین بچوں کے بنیادی حقوق بشمول تعلیم اور برابری کا حق فراہم کرتا ہے۔

اس کے علاوہ، گود لینے سے متعلق ہیگ کنونشن، جس میں بھارت ایک دستخط کنندہ ہے، یہ کہتا ہے کہ گود لینے والے بچوں کو حیاتیاتی بچوں کے برابر حقوق حاصل ہوں گے۔

نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے اس خط کی ایک کاپی سہارنپور ڈی سی، یوپی کے چیف سکریٹری، ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، چیف الیکشن کمشنر کو بھی بھیجی ہے۔

خط میں کمیشن نے استدعا کی ہے کہ اس معاملے پر 10 دن میں ایکشن رپورٹ بھیجی جائے۔

دارالعلوم دیوبند کے ترجمان عثمانی اشرف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ فتویٰ اسلامی شریعت کے مطابق ہی جاری کیا جاتا ہے اور یہ جو بھی فتوے ہیں وہ نصیحت ہیں۔ اس پر عمل کریں یا نہ کریں، یہ اس پر منحصر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فتوے سے متعلق کئی معاملوں میں سپریم کورٹ نے بھی جواب طلب کیا تھا تو ہم نے جواب دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں