عموماً پرندوں کو اڑتے اور شاخوں پر بیٹھے ہی دیکھا جاتا ہے لیکن اب سائنسدانوں نے ایسا روبوٹ تیار کیا ہے جو اڑ نے کے ساتھ ساتھ مختلف سطح پر بیٹھنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے انجینئرز نے پرندوں کی اڑان بھرنے اور شاخوں پر بیٹھنے کی صلاحیت کو سمجھنے کے لیے روبوٹک پرندہ تیار کیا ہے۔
روبوٹ میں پنجوں کی ایک جوڑی ہے جو ایک سرکلر فلیٹ بیس سے منسلک ہے، اسے ایک کواڈ کاپٹر ڈرون سے منسلک کیا گیا ہے تاکہ وہ پرواز کر سکے۔ ڈرون کے سائز کے حساب یہ ایویئن روبوٹ سیاح باز جیسی ٹانگوں پر مشتمل ہے۔
ہڈیوں کی جگہ اس مشین میں تھری ڈی پرنٹڈ ڈھانچہ موجود ہے جس میں پٹھوں کی جگہ موٹرز اور فشنگ لائن نصب کی گئی ہے۔ پر ٹانگ میں آگے اور پیچھے چلنے کے لیے اپنی ایک موٹر موجود ہے، چیز پکڑنے کے لیے دوسری جبکہ پرواز کرکے نیچے آتے وقت توانائی کو جذب کرنے کے لیے ایک طریقہ کار بھی ہے۔
روبوٹ کے پنجوں کو شاخ کے گرد بند ہونے میں 20 ملی سیکنڈ تک کا وقت لگ سکتا ہے جس کے ساتھ اس دائیں پاؤں پر موجود ایک ایکسلرومیٹر پرواز کے لیے نیچھ پہنچنے پر ایک بیلنسنگ الگورتھم کو بھی متحرک کرتا ہے۔
انجینئرز کی جانب سے اسے ایس این اے جی (اسٹیریوٹائپڈ نیچر-انسپائرڈ ایریل گراسپر) کا نام دیا گیا ہے جو چیزوں کو پکڑ کر لے جاسکتا ہے اور شاخوں سمیت مختلف سطحوں پر بیٹھ سکتا ہے۔ یہ روبوٹ ایک ڈمی اور ایک ٹینس بال کو پکڑ سکتا ہے۔
ایس این اے جی کو ڈیزائن کرنے میں، محققین نے طوطوں کی دوسری سب سے چھوٹی نسل کا مطالعہ کیا اور انہیں معلوم ہوا کہ وہ ہر بار ایک جیسا طریقہ اختیار کرتا ہے اور یہی تکرار وہ ‘اسٹیریو ٹائپنگ’ ہے جو روبوٹ لینڈنگ کے وقت انجام دیتا ہے۔
امید کی جا رہی ہے کہ مستقبل میں اس روبوٹ کو سرچ اینڈ ریسکیو مشن، جنگل کی آگ کی نگرانی یا پرندوں کی زندگی کے جائزے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔