امریکی وزیر خا رجہ انتھونی بلنکن کا کہنا ہے کہ افغانستان سے امریکی سفارتی مشن معطل کر کے قطر منتقل کر دیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے افغانستان سے فوجی انخلا مکمل ہونے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردی کے سائے میں انخلا کا آپریشن مکمل کیا، انخلا میں معاونت کرنے والے تمام ممالک کے شکر گزار ہیں۔
امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ا فغانستان میں ملٹری آپریشن ختم اور سفارتی مشن شروع ہو چکا ہے، افغانستان سے سفارتی مشن قطر منتقل کر دیا گیا ہے اور افغانستان کی صورتحال پر مختلف ممالک سے بات چیت کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مستقبل میں بات چیت امریکا کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے ہو گی، تسلیم کیے جانے اور تعاون حاصل کرنے کے لیے طالبان کو مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے۔
انتھونی بلنکن کا کہنا تھا کہ افغان جنگ 20 سال چلی لیکن اب بھی افغانستان کو اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا، افغانستان کے عوام کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد جاری رہے گی، یہ امداد طالبان کو نہیں بلکہ این جی اوز کے ذریعے عوام تک پہنچائی جائے گی۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان سے ایک لاکھ 23 ہزار سے زائد افراد کو بحفاظت منتقل کیا گیا، افغان شہریوں کی منتقلی کے لیے بہت محنت کی، اب بھی افغانستان سے نکلنے والے افغانیوں کی معاونت کریں گے، اگر وہ نکلنا چاہیں۔
انہوں نے بتایاکہ 6 ہزار سے زائد امریکی شہریوں کو افغانستان سے نکالا تاہم اب بھی افغانستان میں 200 کے قریب امریکی موجود ہیں جن کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، افغانستان میں رہ جانے والے امریکیوں کو بھی نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں رہ جانے والوں کو نکالنا مشکل ضرور ہو گا اور اس مقصد کے لیے زمینی راستے استعمال کیے جائیں گے، طالبان نے بھی یقین دہائی کروائی ہےکہ سفری دستاویزات رکھنے والوں کو ملک سے جانے کی اجازت ہوگی۔ انتھونی بلنکن کا کہنا تھا کہ انخلا آپریشن کو جاری رکھنے کے لیے طالبان سے بات چیت جاری رہے گی، طالبان کو کہا ہے کہ بیرون ملک جانے والوں کو نہ روکا جائے، دنیا کے آدھے سے زائد ممالک اس پر متفق ہیں کہ طالبان شہریوں کو نکلنے دیں۔